کاروبار میں مشتبہ امور سے اجتناب
تحریر: عمران ایوب لاہوری

کاروبار میں مشتبہ امور سے اجتناب
حلال و حرام تو واضح ہے لیکن ان کے مابین کچھ مشتبہ اشیا ہیں جن سے اجتناب فلاح و نجات کے لیے از حد ضروری ہے۔ اس لیے کاروبار کے دوران بھی مشتبہ معاملات سے بچنا چاہیے۔
اس کے دلائل حسب ذیل ہیں:
➊ حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یقیناً حلال ظاہر ہے اور حرام ظاہر ہے اور ان دونوں کے درمیان کچھ مشتبہ چیزیں ہیں جنہیں بہت سے لوگ نہیں جانتے:
فمن اتقى الشبهــات فـقـد استبرأ لدينـه وعرضه ومن وقع فى الشبهات وقع فى الحرام
”تو جو شخص شبہوں سے بچ گیا اس نے اپنا دین اور اپنی عزت بچا لی اور جو شبہ کی چیزوں میں جا پڑا وہ حرام میں جا پڑا۔“
[بخاري: 52 ، كتاب الإيمان: باب فضل من استبرأ لدينه]
➋ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
دع ما يريبك إلى ما لا يريبك
”شک و شبہ والی اشیا کو چھوڑ کر ان اشیا کو اپناؤ جن میں شک و شبہ نہیں ہے۔“
[بخارى تعليقا: قبل الحديث: 2052 ، كتاب البيوع: باب تفسير المشبهات]
➌ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے راستے میں گری کھجور دیکھی تو فرمایا:
لولا أن تكون صدقة لأكلتها
”اگر یہ خدشہ نہ ہوتا کہ یہ صدقہ کی ہو سکتی ہے تو میں اسے کھا لیتا۔“
[بخاري: 2055 ، كتاب البيوع: باب ما يتنزه من الشبهات]
➍ حضرت ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! مجھے حلال و حرام کے متعلق خبر دیجیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
البر ما سكنت اليه النفس واطمأن إليه القلب والاثم ما لم تسكن إليه النفس ، ولم يطمئن إليه القلب ، وإن افتاك المفتون
”نیکی وہ ہے جس کی طرف نفس ٹھہر جائے اور اس کی طرف دل اطمینان حاصل کر لے اور گناہ وہ ہے جس کی طرف نفس نہ ٹھہرے اور نہ ہی اس کی طرف دل اطمینان حاصل کرے اگرچہ (اس کے متعلق ) تمہیں مفتی فتوے دے دیں ۔“
[صحيح: صحيح الترغيب: 1735 ، كتاب البيوع: باب الترغيب فى الورع وترك الشبهات وما يحوك فى الصدور ، احمد: 194/4]
➎ حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
البر حسن الخلق والإثم ما حاك فى صدرك ، وكرهت أن يطلع عليه الناس
”نیکی اچھا اخلاق ہے اور گناہ وہ ہے جو تیرے سینے میں کھٹکے اور تجھے ناپسند ہو کہ لوگ اس کی اطلاع پا لیں ۔“
[مسلم: 2553]
➏ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :
سأل رجل النبى صلى الله عليه وسلم ما الإثم؟ قال: إذا حاك فى نفسك شيئ فدعه قال: فما الإيمان؟ قال: إذا ساء تك سيئتك ، وسرتك حسنتك فأنت مؤمن
”ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ گناہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی چیز تیرے نفس میں کھٹکے تو تو اسے چھوڑ دے۔“ اس نے کہا اور ایمان کیا ہے؟ آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ”جب تجھے تیری برائی بری لگے اور تیری نیکی اچھی لگے تو تو مومن ہے ۔“
[صحيح: صحيح الترغيب: 1739 ، كتاب البيوع: باب الترغيب فى الورع وترك الشبهات وما بحوك فى الصدور ، احمد: 251/5]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1