اگر وہ شخص وقت گزرنے یا کفارہ دینے سے پہلے ہم بستری کر لے تو اس کے بعد وہ رک جائے حتی کہ کفارہ ادا کرے یا مقررہ مدت گزر جائے
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی سے ظہار کیا اور پھر اس سے ہم بستر ہو گیا۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا:
إنى وقعت عليها قبل أن أكفر
”میں نے کفارہ ادا کرنے سے پہلے ہی اپنی بیوی سے ہم بستری کر لی ہے۔ “
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
فلا تقربها حتى تفعل ما أمرك الله
”اب اس وقت تک اس کے پاس نہ جانا جب تک کہ اللہ کے حکم پر عمل نہ کر لو۔“
[صحيح: صحيح ابو داود: 1943 ، كتاب الطلاق: باب فى الظهار ، ابو داود: 2223 ، ترمذي: 1199 ، بيهقي: 386/7]
معلوم ہوا کہ کفارے کی ادائیگی سے پہلے عورت سے مباشرت جائز نہیں اور اس پر اتفاق ہے لیکن اس مسئلے میں اختلاف ہے کہ اگر کوئی کفارے کی ادائیگی سے پہلے مباشرت کر لے تو ایک ہی کفارہ ادا کرے گا یا دگنا ۔ بعض علما کہتے ہیں کہ اس پر دو کفارے ادا کرنا لازم ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ تین کفارے ادا کرے گا۔ بعض کے نزدیک ہم بستری سے کفارہ ہی ساقط ہو جائے گا اور بعض مطلقا ایک ہی کفارے کو واجب کہتے ہیں۔
(جمہور ، ائمہ اربعہ ) ایسے شخص پر صرف ایک کفارہ ہی واجب ہے۔
[نيل الأوطار: 359/4 ، تحفة الأحوذى: 427/4 ، مرقاة المفاتيح: 450/6 ، الفقه الإسلامي وأدلته: 605/7 – 607]
(راجح) جمہور کا قول راجح ہے ، جیسا کہ گذشتہ حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو دو یا تین کفاروں کا حکم نہیں دیا اور نہ ہی یہ کہا کہ اب کفارہ ساقط ہو گیا ہے بلکہ حکم دیا کہ کفارے کی ادائیگی سے پہلے عورت کے قریب مت جانا۔ علاوہ ازیں ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے ظہار کرنے والے شخص کے متعلق فرمایا جو کفارے کی ادائیگی سے پہلے ہم بستری کر لیتا ہے ،
كفارة واحدة
”وہ ایک ہی کفارہ ادا کرے گا۔“
[صحيح: صحيح ابن ماجة: 1679 ، كتاب الطلاق: باب المظاهر يجامع قبل أن يكفر ، ابن ماجة: 2064 ، ترمذي: 1198]
◈ واضح رہے کہ گذشتہ تمام مسائل میں غلام اور آزاد کے درمیان کوئی فرق نہیں کیونکہ شریعت نے ان میں کوئی فرق نہیں کیا ۔