مرد پر عورت سے اچھا سلوک کرنا ضروری ہے
تحریر: عمران ایوب لاہوری

مرد پر عورت سے اچھا سلوک کرنا ضروری ہے
➊ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ :
وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ [النساء: ١٩]
”ان کے ساتھ اچھے طریقے سے بود و باش رکھو۔“
➋ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورتوں کے بارے میں بھلائی کی وصیت قبول کرو بلاشبہ انہیں پسلی کی ہڈی سے پیدا کیا گیا ہے اور پسلی کا زیادہ ٹیڑھا حصہ اس کا اوپر والا ہوتا ہے لٰہذا اگر کوئی اسے سیدھا کرنے کی کوشش کرے گا تو اسے توڑ بیٹھے گا اور اگر اسے اس کے حال پر چھوڑ دے گا تو وہ ہمیشہ ٹیڑھی ہی رہے گی:
فاســو صــوا بالنساء خيرا
”پس تم عورتوں کے حق میں ہمیشہ بھلائی کی وصیت قبول کرو۔“
صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے:
كسرها طلاقها
”اسے توڑنا اسے طلاق دینا ہے۔“
[بخاري: 5184 – 5185 ، كتاب النكاح: باب الوصاة بالنساء ، مسلم: 1468 ، أحمد: 449/2 ، ابن حبان: 4179]
➌ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی مؤمن کسی مومنہ عورت سے بغض نہ رکھے اگر وہ اس کا کوئی ایک وصف نا پسند کرتا ہے تو (یقیناً) اس کا کوئی دوسرا وصف پسند بھی کرتا ہے۔“
[أحمد: 329/2 ، مسلم: 1469]
➍ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
خياركم خياركم لنسائهم
”تم میں بہترین وہ شخص ہے جو تم میں سے اپنی عورتوں کے لیے سب سے بہتر ہے ۔“
[صحيح: الصحيحة: 285 ، صحيح الجامع الصغير: 3265 ، ابو داود: 4682 ، كتاب السنة: باب الدليل على زيادة الإيمان ونقصانه ، ترمذى: 1162 ، أحمد: 250/2 ، ابن حبان: 4176]
➎ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
خير كم خير كم لأهله وأنا خيركم لأهلى
”تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو تم میں سے اپنی بیوی کے لیے سب سے بہتر ہے اور میں تم میں اپنی بیوی کے لیے سب سے بہتر ہوں ۔“
[صحيح: الصحيحة: 285 ، صحيح الجامع: 3314 ، ترمذي: 3895 ، كتاب المناقب: باب فضل أزواج النبى ، دارمي: 159/2]
معلوم ہوا کہ بہترین انسان وہ ہے جو اپنی بیوی سے اچھا سلوک کرے ، لٰہذا عورتوں کے ساتھ حسن معاشرت اور حسن سلوک سے پیش آنا چاہیے اور ان کی خامیوں اور کوتاہیوں سے در گزر کرتے ہوئے غصہ پی جانا چاہیے۔ حسن سلوک میں یہ بات لازم ہے کہ مرد عورت کو مناسب خرچ دے ، اسے کھانا اور لباس وغیرہ مہیا کرے جیسا کہ حضرت معاویہ قشیری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا ”بیوی کا خاوند پر کیا حق ہے؟“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تو خود کھائے تو اسے بھی کھلائے ، جب خود پہنے تو اسے بھی پہنائے ، چہرے پر نہ مارے ، گالی نہ دے ، (کبھی الگ کرنا ہو تو ) اپنے گھر کے علاوہ کسی دوسری جگہ الگ نہ کرے ۔“
[صحيح: صحيح ابن ماجة: 1500 ، كتاب النكاح: باب حق المرأة على الزوج ، إرواء الغليل: 2033 ، ابن ماجة: 1850 ، أحمد: 447/4 ، ابو داود: 2142 ، ابن حبان: 4175 ، حاكم: 187/2 ، بيهقي: 305/7]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1