مہر کو بہت زیادہ بڑھا دینا مکروہ ہے
تحریر: عمران ایوب لاہوری

مہر کو بہت زیادہ بڑھا دینا مکروہ ہے
➊ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما:
خير الصداق أيسره
”بہترین حق مہروہ ہے جسے ادا کرنا انتہائی آسان ہو۔“
[صحيح: صحيح ابو داود: 1859 ، كتاب النكاح: باب فيمن تزوج ولم يسم صداقا حتى مات ، إرواء الغليل: 1924 ، ابو داود: 2117]
➋ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے دریافت کیا کہ تو نے کتنا مہر ادا کر کے شادی کی ہے؟ تو اس نے کہا: ”چار اوقیہ (ایک سو ساٹھ درہم )۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے (سوالیہ انداز میں ) کہا ! ”چار اوقیہ (تو نے مہر دیا ہے )؟ گویا تم اس پہاڑ کے دامن سے چاندی کریدتے ہو! ہمارے پاس کچھ نہیں ہے جو تمہیں دیں ۔“
[مسلم: 1424]
➌ حضرت عم رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ”عورتوں کا مہر بہت زیادہ قیمتی مت کرو ، کیونکہ یہ اگر دنیا میں عزت اور اللہ کے ہاں تقوی کا باعث ہوتا تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے تم میں سب سے زیادہ مستحق ہوتے ۔“
[صحيح: إرواء الغليل: 1927 ، ابو داود: 2106 ، نسائي: 3349 ، ترمذي: 1114 ، ابن حبان: 1259 – الموارد ، دارمي: 141/2 ، حاكم: 175/2 ، بيهقي: 234/7]
(ابن قدامہؒ) بہتر یہ ہے کہ مہر بہت زیادہ قیمتی نہ ہو۔
[المغنى: 101/10]
راجح بات یہ ہے کہ حسبِ توفیق زیادہ مہر دینے میں بھی کوئی حرج نہیں جیسا کہ قرآن میں ہے:
وَّ اٰتَیْتُمْ اِحْدٰىهُنَّ قِنْطَارًا [النساء: 20]
اور حدیث میں ہے کہ ”نجاشی شاہ حبشہ نے حضرت اُم حبیبہ رضی اللہ عنہا کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے چار ہزار درہم مہر دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول بھی فرمایا۔“
[صحيح: صحيح ابو داود: 1853 ، كتاب النكاح: باب الصداق ، ابو داود: 2107]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1