ولیمہ مشروع ہے
تحریر: عمران ایوب لاہوری

ولیمہ مشروع ہے
➊ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے کہا:
أو لم ولو بشاة
”ولیمہ کرو خواہ ایک بکری کا ہی کرو ۔“
[بخاري: 5167 ، كتاب النكاح: باب الوليمة ولو بشاة ، مسلم: 1427 ، ابو داود: 2109 ، ترمذي: 1094 ، نسائي: 119/6 ، مؤطا: 545/2 ، ابن ماجة: 1907]
➋ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کسی بیوی پر اس قدر ولیمہ نہیں کیا جو زینب رضی اللہ عنہا پر کیا (اس میں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بکری کے ساتھ ولیمہ کیا ۔
[بخارى: 5168 – أيضا ، مسلم: 1428 ، ابو داود: 3743 ، أحمد: 227/3]
➌ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا سے شادی کے وقت کھجور اور ستو کے ساتھ ولیمہ کیا۔
[صحيح: صحيح ترمذي: 875 ، كتاب النكاح: باب الوليمة ، ترمذى: 1095 ، ابو داود: 3744 ، ابن ماجة: 1909 ، أبو يعلي: 3559 ، ابن حبان: 4061 ، بيهقى: 260/7]
➍ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ایک بیوی کا ولیمہ دومد (تقریبا سوا سیر 1: 25) جو کے ساتھ کیا۔
[بخاري: 5172 ، كتاب النكاح: باب من أولم بأقل من شاة]
قاضی عیاضؒ نے اس پر اجماع نقل کیا ہے کہ ولیمہ میں کمی بیشی کی کوئی قید نہیں بلکہ حسب ضرورت اور حسب توفیق و لیمے کا
کھانا پکایا جا سکتا ہے وہ تھوڑا ہو یا زیادہ۔
[نيل الأوطار: 260/4]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1