شریعت میں کثیر التعداد بارات کا تصور نہیں
تحریر: عمران ایوب لاہوری

شریعت میں کثیر التعداد بارات کا تصور نہیں
کیونکہ خرچ کا ذمہ دار مرد کو ٹھہرایا گیا ہے:
وَبِمَا أَنْفَقُوا مِنْ أَمْوَالِهِمْ [النسا: 34]
علاوہ ازیں نکاح سے پہلے رسم حنا (مہندی کے لیے اجتماع اور گانا بجانا) اور جہیز کا مطالبہ یا لڑکی والوں کی طرف سے من پسند مہر کی تعیین بھی نا جائز ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1