سوال:
ابلیس اور اولاد آدم کے درمیان کیا عداوت ہے ؟
جواب :
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
« وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ قَالَ أَأَسْجُدُ لِمَنْ خَلَقْتَ طِينًا ﴿٦١﴾ قَالَ أَرَأَيْتَكَ هَٰذَا الَّذِي كَرَّمْتَ عَلَيَّ لَئِنْ أَخَّرْتَنِ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَأَحْتَنِكَنَّ ذُرِّيَّتَهُ إِلَّا قَلِيلًا ﴿٦٢﴾ قَالَ اذْهَبْ فَمَن تَبِعَكَ مِنْهُمْ فَإِنَّ جَهَنَّمَ جَزَاؤُكُمْ جَزَاءً مَّوْفُورًا ﴿٦٣﴾ وَاسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْهُم بِصَوْتِكَ وَأَجْلِبْ عَلَيْهِم بِخَيْلِكَ وَرَجِلِكَ وَشَارِكْهُمْ فِي الْأَمْوَالِ وَالْأَوْلَادِ وَعِدْهُمْ ۚ وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيْطَانُ إِلَّا غُرُورًا ﴿٦٤﴾ إِنَّ عِبَادِي لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَانٌ ۚ وَكَفَىٰ بِرَبِّكَ وَكِيلًا ﴿٦٥﴾ » [الإسراء: 61-65]
”اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا آدم کو سجدہ کرو تو انھوں نے سجدہ کیا مگر ابلیس، اس نے کہا کیا میں اسے سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے پیدا کیا۔ اس نے کہا کیا تو نے دیکھا، یہ شخص جسے تو نے مجھ پر عزت بخشی، یقیناً اگر تو مجھے قیامت کے دن تک مہلت دے تو میں بہت تھوڑے لوگوں کے سوا اس کی اولاد کو ہر صورت جڑ سے اکھاڑ دوں گا۔ فرمایا : جا، پھر ان میں سے جو تیرے پیچھے چلے گا تو بے شک جہنم تمھاری جزا ہے، پوری جزا۔ اور ان میں سے جس کو تو اپنی آواز کے ساتھ بہکا سکے بہکا لے اور اپنے سوار اور پیادے ان پر چڑھا کر لے آ اور اموال اور اولاد میں ان کا حصہ دار بن اور انھیں وعدے دے اور شیطان دھوکا دینے کے سوا انھیں وعدہ نہیں دیتا۔ بے شک میرے بندے، تیرا ان پر کوئی غلبہ نہیں اور تیرا رب کافی کارساز ہے۔“
آیات مذکورہ میں اللہ تعالیٰ ابلیس کی آدم علیہ السلام اور ان کی اولاد سے عداوت کا ذکر فرماتے اور یہ بتلاتے ہیں کہ ان کی دشمنی آدم علیہ السلام کی تخلیق کے وقت سے ہے، کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو حکم دیا کہ وہ آدم علیہ السلام کو سجدہ کریں، ابلیس کے سوا سب نے انھیں سجدہ کیا، ابلیس نے انھیں حقیر سمجھتے ہوئے اور اپنے آپ پر فخر کرتے ہوئے انھیں سجدہ کرنے سے انکار کر دیا اور کہنے لگا:
« أَأَسْجُدُ لِمَنْ خَلَقْتَ طِينًا » میں اسے سجدہ کروں، جسے تو نے مٹی سے پیدا کیا۔ بلکہ میں ان کی اولاد پر غلبہ پانے کی کوشش کروں گا اور چند ایک کے سوا سب کو گمراہ کروں گا۔