پہلے تین چکروں میں تیز دوڑے گا اور باقی میں آہستہ چلے گا
گذشتہ مسئلے میں مذکور احادیث اس کی بھی دلیل ہیں۔ علاوہ ازیں رمل (یعنی تیز دوڑ کر طواف کرنا ) صرف طوافِ قدوم یا طوافِ عمرہ میں ہی کیا جائے گا جیسا کہ گذشتہ حدیث میں واضح طور پر موجود ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب پہلا طواف (یعنی طوافِ قدوم) کرتے تو پہلے تین چکروں میں دوڑتے ۔
[بخاري: 1617]
اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے طوافِ زیارت کے سات چکروں میں رمل نہیں کیا ۔
[صحيح: صحيح ابو داود: 1762 ، كتاب المناسك: باب الإفاضة فى الحج ، ابو داود: 2001 ، ابن ماجة: 3060 ، نسائی فی الکبری: 4170 ، حاکم: 475/1]
طوافِ عمرہ میں رمل اس لیے ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرۃ القضاء میں اس کا حکم دیا تھا۔ واضح رہے کہ اگر تینوں چکروں میں سے پہلے میں رمل رہ جائے تو بقیہ دونوں میں کرے اور اگر دونوں میں رہ جائے تو تیسرے میں کرے اور اگر تیسرے میں بھی رہ جائے تو رمل ساقط ہو جائے گا اور جو رمل کرنا بھول جائے تو اس پر کوئی اعادہ یا قضا نہیں کیونکہ اس صورت کی جگہ اب باقی نہیں رہی ۔
◈ اہل مکہ پر رمل کا حکم نہیں ہے جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کا ہی موقف ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما جب مکہ سے احرام باندھتے تو رمل نہیں کرتے تھے۔
[المغني: 222/5 ، نيل الأوطار: 385/3]