لیلۃ القدر میں رسول اللہ ﷺ کے اعمال
رسول اللہ ﷺ لیلۃ القدر کی فضیلت کو خوب جانتے تھے، اسی لیے آپ ﷺ اس رات کو حاصل کرنے کے لیے خاص اہتمام فرمایا کرتے تھے۔ احادیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ ﷺ رمضان کے آخری عشرے میں عبادت کا بہت زیادہ اہتمام کرتے، اعتکاف میں بیٹھتے اور راتوں کو مکمل طور پر عبادت، دعا، تلاوت قرآن اور ذکر و اذکار میں مشغول رہتے۔
➊ مکمل رات عبادت میں گزارنا
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
"كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ شَدَّ مِئْزَرَهُ، وَأَحْيَا لَيْلَهُ، وَأَيْقَظَ أَهْلَهُ”
(صحیح البخاری: 2024، صحیح مسلم: 1174)
ترجمہ: "جب رمضان کا آخری عشرہ آتا تو نبی ﷺ کمر کس لیتے، راتوں کو زندہ رکھتے، اور اپنے گھر والوں کو بھی بیدار کرتے۔”
➋ اعتکاف اختیار کرنا
نبی کریم ﷺ لیلۃ القدر کے حصول کے لیے آخری عشرے میں مسجد میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے:
"كَانَ يَعْتَكِفُ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ”
(صحیح البخاری: 2026، صحیح مسلم: 1171)
ترجمہ: "رسول اللہ ﷺ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے، یہاں تک کہ آپ ﷺ کا وصال ہو گیا۔”
➌ خصوصی دعا کا اہتمام
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے سوال کیا کہ اگر وہ لیلۃ القدر پا لیں تو کون سی دعا مانگیں؟ نبی کریم ﷺ نے انہیں یہ دعا سکھائی:
"اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي”
(سنن الترمذی: 3513، ابن ماجہ: 3850، صحیح)
ترجمہ: "اے اللہ! تو بہت معاف کرنے والا ہے، معافی کو پسند کرتا ہے، پس مجھے معاف فرما۔”
➍ قرآن کی تلاوت اور ذکر
رسول اللہ ﷺ کا معمول تھا کہ وہ لیلۃ القدر میں:
◈ قرآن مجید کی تلاوت فرماتے
◈ اللہ کا ذکر کرتے
◈ توبہ و استغفار میں مشغول رہتے
یہ رات عبادت، خشوع، خضوع اور قربِ الٰہی کے حصول کی رات ہوتی تھی۔
➎ خلاصہ
لیلۃ القدر میں رسول اللہ ﷺ:
◈ مکمل رات جاگ کر عبادت کرتے تھے
◈ مسجد میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے
◈ خصوصی دعائیں مانگتے تھے
◈ قرآن کی تلاوت، ذکر و اذکار، اور توبہ و استغفار میں مشغول رہتے تھے
◈ اپنے اہل خانہ کو بھی عبادت کے لیے بیدار کرتے تھے
➏ ہماری ذمہ داری
ہمیں چاہیے کہ ہم بھی رسول اللہ ﷺ کی سنت پر عمل کرتے ہوئے لیلۃ القدر کو عبادت، دعا، قرآن کی تلاوت اور استغفار میں گزاریں، تاکہ ہم بھی اس عظیم رات کے انوار و برکات سے فیض یاب ہو سکیں۔