فی سبیل اللہ کا مفہوم اور اس کا شرعی دائرہ کار
ماخوذ: فتاویٰ الدین الخالص، ج1، ص157

سوال:

کیا لفظ "فی سبیل اللہ” صرف جہاد کے لیے مخصوص ہے، یا یہ ہر خیر کے کام کو شامل کرتا ہے؟

الجواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ولا حول ولا قوة إلا بالله

✔ "فی سبیل اللہ” کا مطلب عام ہے اور یہ بھلائی کے تمام کاموں پر لاگو ہوتا ہے، جب تک کہ کوئی خاص قرینہ اسے کسی مخصوص چیز کے لیے خاص نہ کرے۔

اس کی تائید میں متعدد دلائل موجود ہیں، جن میں سے چند درج ذیل ہیں

پہلی دلیل: حدیثِ مبارکہ

عبادہ بن رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ جمعہ کے لیے جا رہے تھے، راستے میں ان کی ملاقات ابو عبس رضی اللہ عنہ سے ہوئی، تو انہوں نے کہا:

"میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ‘جس کے قدم اللہ کی راہ میں گرد آلود ہوں، اللہ تعالیٰ ان پر جہنم کی آگ حرام فرما دیتا ہے۔'”
📖 (صحیح بخاری، باب المشی إلی الجمعہ، 1/124)

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ "فی سبیل اللہ” کا مفہوم وسیع ہے، اور یہ نیکی کے ہر راستے کو شامل کرتا ہے۔

دوسری دلیل: محنت اور روزی کمانے کا مفہوم

کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ کے پاس سے ایک شخص گزرا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس کی محنت اور چابکدستی دیکھ کر کہا:

"اگر یہ شخص اللہ کی راہ میں ہوتا تو کتنا بہتر ہوتا!”

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"اگر یہ اپنے بوڑھے والدین کے لیے نکلا ہے تو یہ فی سبیل اللہ ہے، اگر یہ اپنی عفت (حلال روزی) کے لیے نکلا ہے تو یہ بھی فی سبیل اللہ ہے، اور اگر یہ ریاکاری اور فخر کے لیے نکلا ہے تو یہ فی سبیل الشیطان ہے۔”
📖 (روایت: طبرانی؛ الترغیب، 2/524)

یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ "فی سبیل اللہ” صرف جہاد تک محدود نہیں، بلکہ والدین کی خدمت، حلال روزی اور دیگر نیک کاموں کو بھی شامل کرتا ہے۔

تیسری دلیل: حج اور عمرہ بھی "فی سبیل اللہ” میں شامل ہے

ام معقل رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب نبی کریم ﷺ حجۃ الوداع کے لیے روانہ ہوئے، تو انہوں نے عرض کیا:

"ہمارے پاس ایک اونٹ تھا، جو میرے شوہر ابو معقل نے اللہ کی راہ میں دے دیا تھا۔ اب میں حج کے لیے نہیں جا سکتی۔”

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"تم اسی اونٹ پر کیوں نہیں گئیں؟ حج بھی فی سبیل اللہ ہے۔ اگر تمہارا حج چھوٹ گیا تو رمضان میں عمرہ کر لینا، وہ حج کے برابر ہے۔”
📖 (سنن ابوداؤد، 1/279؛ جامع ترمذی؛ سنن نسائی؛ صحیح ابن خزیمہ؛ الترغیب، 2/182-183)

یہ حدیث ثابت کرتی ہے کہ حج اور عمرہ بھی "فی سبیل اللہ” میں شامل ہیں، نہ کہ صرف جہاد۔

علمائے کرام کا موقف

امام ابن الألیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"لفظ فی سبیل اللہ ہر وہ عمل شامل کرتا ہے جو اللہ کی رضا کے لیے کیا جائے، جیسے نماز، روزہ، زکوٰۃ، جہاد، نوافل اور دیگر تمام نیک اعمال۔”

مزید فرماتے ہیں:
"اگرچہ عمومی طور پر "فی سبیل اللہ” کا استعمال زیادہ تر جہاد کے لیے ہوتا ہے، لیکن کثرتِ استعمال کا یہ مطلب نہیں کہ یہ صرف جہاد کے لیے مخصوص ہے۔”
📖 (ملاحظہ ہو: ہئۃ كبار العلماء، 1/59-98؛ شرح النووی علی مسلم، 1/330)

نتیجہ:

✔ "فی سبیل اللہ” کا مطلب عام ہے، اور یہ ہر نیکی اور خیر کے کام کو شامل کرتا ہے، جب تک کہ کوئی خاص قرینہ اسے کسی مخصوص چیز کے لیے محدود نہ کرے۔
✔ جہاد یقیناً "فی سبیل اللہ” میں شامل ہے، لیکن اس کے علاوہ والدین کی خدمت، حلال روزی، حج، عمرہ، صدقہ اور دیگر نیک اعمال بھی اس میں شامل ہیں۔
✔ یہ عقیدہ رکھنا کہ "فی سبیل اللہ” صرف جہاد کے ساتھ مخصوص ہے، ایک غلط فہمی ہے جو قرآن و حدیث کے دلائل کے خلاف ہے۔

واللہ اعلم بالصواب۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1