سوال:
کیا "الصانع” اللہ تعالیٰ کے ناموں میں شامل ہے؟ میں اسے تب تک استعمال نہیں کروں گا جب تک اس کی دلیل نہ دیکھ لوں۔
(آپ کا بھائی: محمد امین)
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جی ہاں! یہ پاکیزہ نام قرآن و سنت میں وارد ہوا ہے۔
قرآن سے دلیل
اللہ تعالیٰ سورۃ النمل میں فرماتے ہیں:
﴿صُنعَ اللَّهِ الَّذي أَتقَنَ كُلَّ شَيءٍ﴾
(سورۃ النمل: 88)
ترجمہ: "یہ ہے صنعت اللہ کی، جس نے ہر چیز کو مضبوط بنایا ہے۔”
◈ "صُنْع” مصدر ہے، اور اس سے "الصانع” کا اشتقاق ممکن ہے۔
سنت سے دلیل
حدیث میں "الصانع” کا ذکر موجود ہے:
◈ امام بیہقی نے "الاسماء والصفات” (ص 26، 88) میں ذکر کیا ہے۔
◈ امام بخاری نے "خلق أفعال العباد” (ص 73) میں ذکر کیا ہے۔
◈ امام حاکم نے "المستدرک” (1/31) میں روایت کیا ہے:
"إِنَّ اللَّهَ صَانِعُ كُلِّ صَانِعٍ وَصَنْعَتِهِ”
ترجمہ: "بے شک اللہ ہر صانع اور اس کی صنعت کا صانع ہے۔”
◈ ابن ابی عاصم نے "السنہ” (حدیث 357-358) میں بیان کیا ہے۔
◈ ابن عدی نے (2/263) میں ذکر کیا ہے۔
◈ "الصحیحہ” (حدیث 1637) اور "صحیح الجامع” (حدیث 1777) میں بھی یہ روایت آئی ہے۔
امام بیہقی رحمہ اللہ نے "الصانع” کے اثبات کے لیے انہی دلائل سے استدلال کیا ہے۔
نتیجہ
✔ "الصانع” اللہ تعالیٰ کا ایک ثابت شدہ نام ہے، جو قرآن و حدیث دونوں میں وارد ہوا ہے۔
✔ قرآن کی آیت "صُنْعَ اللَّهِ الَّذِي أَتْقَنَ كُلَّ شَيْءٍ” اس کی تائید کرتی ہے۔
✔ حدیث میں "إِنَّ اللَّهَ صَانِعُ كُلِّ صَانِعٍ” کے الفاظ واضح ثبوت ہیں۔
لہٰذا، اللہ تعالیٰ کے لیے "الصانع” کا نام استعمال کرنا جائز اور ثابت شدہ ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب