عاشوراء کے دن کھانے پینے میں وسعت اور مخصوص کھانوں کا حکم
ماخوذ: فتاویٰ الدین الخالص، ج1 ص143

سوال

کیا محرم کے عشرے میں خاص طور پر دلیا کھانا یا عاشوراء کے دن کھانے پینے میں وسعت کرنا شرعاً جائز ہے؟ اس بارے میں صحیح حکم کیا ہے؟
آپ کا بھائی: اسماعیل

الجواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

محرم کے حوالے سے صرف دو چیزیں ثابت ہیں:

◈ یہ ایک مبارک اور معظم مہینہ ہے، برخلاف شیعہ عقیدے کے جو اسے منحوس سمجھتے ہیں۔
◈ اس مہینے میں روزہ رکھنا، خاص طور پر عاشوراء کے دن کا روزہ، مشروع ہے۔
(کتاب الصوم میں اس کی تفصیل موجود ہے)
اس کے علاوہ باقی تمام رسم و رواج بدعات ہیں، جو مختلف قباحتوں پر مشتمل ہیں۔

1. عاشوراء کے دن کھانے پینے میں وسعت کا حکم

📖 بعض روایات میں آتا ہے:
"جو بھی عاشوراء کے دن اپنے اخراجات میں وسعت کرتا ہے، اللہ تعالیٰ سارا سال اس پر وسعت فرما دیتا ہے۔”
(بیہقی، شعب الایمان، ابوہریرہ، ابو سعید، جابر رضی اللہ عنہم سے مروی)

لیکن یہ روایت ضعیف ہے۔
امام ابن جوزی اور امام ابن تیمیہ رحمہما اللہ نے اسے موضوع (من گھڑت) قرار دیا ہے۔
(المنار المنیف: ص 111-112، مشکوٰۃ: 1/170، حدیث: 1926)

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا:
"یہ حدیث صحیح نہیں۔”

شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا اور کہا:
"یہ تمام سندوں سے ضعیف ہے، اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ کا اسے موضوع کہنا کوئی بعید نہیں۔”

لہٰذا، عاشوراء کے دن خاص طور پر کھانے میں وسعت کرنا شرعی طور پر ثابت نہیں، بلکہ یہ بدعت ہے۔

2. عاشوراء کے دن مخصوص کھانوں کا مسئلہ

عاشوراء کے دن مخصوص کھانے (جیسے دلیا، مرغ ذبح کرنا، یا کوئی اور خاص کھانا پکانا) شرعاً ثابت نہیں ہے۔
مندوب (مستحب) عمل کو اس شدت سے ادا کرنا کہ وہ سنت یا واجب کی شکل اختیار کر لے، بدعت میں شمار ہوتا ہے۔

اس لیے عاشوراء کے دن کسی مخصوص کھانے پر اصرار کرنا، یا اسے دین کا حصہ سمجھنا، غلط ہے۔

3. عاشوراء کے دن کی دیگر بدعات

عاشوراء کے دن کی چند عام بدعات یہ ہیں:

◈ محرم کو منحوس سمجھنا (یہ غلط عقیدہ ہے، کیونکہ یہ بابرکت مہینہ ہے)۔
◈ شہادت حسین رضی اللہ عنہ کو اس مہینے کی عظمت کی وجہ سمجھنا (جبکہ اس کی حرمت اور عظمت پہلے سے موجود تھی)۔
◈ ماتمی لباس پہننا اور شیعہ رسوم ادا کرنا (یہ دینِ محمدی کے خلاف ہے)۔
◈ محض شہادت حسین رضی اللہ عنہ کو سب سے بڑا سانحہ سمجھنا (جبکہ شہادتِ عثمان، شہادتِ عمر، اور سب سے بڑا سانحہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہے)۔
◈ عاشوراء کے دن بازاروں اور مارکیٹوں کی تعطیل (یہ شیعوں کی تقلید ہے)۔
◈ قبر پرستی، قبروں پر پانی چھڑکنا، تعمیر و مرمت کرنا (یہ سب بدعات ہیں)۔

یہ تمام چیزیں جاہلانہ رسومات ہیں، اور اسلام میں ان کی کوئی حیثیت نہیں۔

نتیجہ

✔ محرم کا احترام کرنا اور عاشوراء کے دن روزہ رکھنا مشروع ہے۔
✔ عاشوراء کے دن کھانے پینے میں وسعت کی جو روایات ہیں، وہ ضعیف اور موضوع ہیں، اس لیے ان پر عمل جائز نہیں۔
✔ عاشوراء کے دن کسی مخصوص کھانے (جیسے دلیا) کو پکانے کو دین کا حصہ سمجھنا بدعت ہے۔
✔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں دین میں بدعات سے بچنا ضروری ہے، اور صحیح احادیث پر عمل کرنا ہی افضل ہے۔

مزید تفصیل کے لیے دیکھیں:

فتاویٰ اللجنۃ الدائمہ (3/52-53)
احسن الفتاویٰ (1/388)

واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1