سوال:
کیا بہت زیادہ بوڑھے شخص کو سردی کے موسم میں، پانی کی موجودگی کے باوجود تیمم کی اجازت ہے؟ جبکہ گرم پانی فراہم کرنے والا موجود ہو یا نہ ہو؟
کیا ایسا بوڑھا شخص، جسے چلنے پھرنے میں تکلیف ہو اور نظر کمزور ہو، رات کے وقت عشاء کی نماز گھر میں ادا کر سکتا ہے؟ جبکہ لے جانے اور واپس لانے والے موجود ہوں یا نہ ہوں؟
الجواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
1. تیمم کا جواز
اگر بوڑھا شخص صحت مند ہے تو اسے وضو کرنا ہوگا، کیونکہ بغیر وضو کے نماز ادا نہیں ہوتی۔
لیکن اگر وہ بیمار ہے یا وضو کرنے سے بیماری میں اضافہ یا تکلیف کا خدشہ ہے، تو اسے تیمم کی اجازت ہوگی۔
اگر گرم پانی فراہم کرنے والا موجود ہو، تو اسے گرم پانی سے وضو کرنا چاہیے۔ لیکن اگر گرم پانی کا انتظام ممکن نہ ہو اور وضو کرنے میں شدید مشقت ہو، تو تیمم کی اجازت ہے۔
📖 اللہ تعالیٰ کا فرمان:
فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا
"اور اگر تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے تیمم کرلو۔”
(سورۃ النساء: 43، سورۃ المائدہ: 6)
لہٰذا، اگر وضو کرنا مشکل ہو اور کوئی دوسرا سہولت فراہم کرنے والا نہ ہو، تو تیمم کرنا جائز ہے۔
2. بوڑھے شخص کا گھر میں نماز پڑھنے کا حکم
نماز باجماعت مسجد میں پڑھنا افضل ہے، لیکن اگر بوڑھا شخص کسی معذوری یا مشقت کی وجہ سے مسجد نہ جا سکے، تو اسے گھر میں نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔
📖 حدیث مبارکہ:
"جو شخص اذان سنے اور مسجد میں نہ آئے تو اس کی نماز قبول نہیں، مگر معذور شخص کی۔”
(سنن ابن ماجہ: 793، سنن دارقطنی: 1061، صحیح ابن حبان: 2064)
اگر لے جانے اور واپس لانے والے موجود ہوں، پھر بھی شدید تکلیف یا کمزوری کے سبب وہ مسجد نہ جا سکے تو اسے گھر میں نماز پڑھنے کی اجازت ہوگی۔
اگر کوئی سہولت فراہم کرنے والا نہ ہو، تو وہ گھر میں نماز پڑھ سکتا ہے، کیونکہ معذورین کے گھروں میں نماز پڑھنے کی مثالیں صحابہ کرام سے ثابت ہیں۔
📖 مزید تفصیلات کے لیے ملاحظہ کریں:
(السنن الکبریٰ للبیہقی: ج 3، ص 66-67، صحیح مسلم: 659، دارالسلام: 1500)
نتیجہ:
✔ اگر وضو ممکن نہ ہو اور مشقت ہو، تو تیمم جائز ہے۔
✔ اگر مسجد جانا مشکل ہو، تو گھر میں نماز پڑھنا جائز ہے۔
واللہ اعلم بالصواب