سوال:
کیا آدم علیہ السلام نبی تھے؟ اگر ہاں، تو اس پر کوئی دلیل پیش کریں؟
الجواب:
الحمد للہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد!
آدم علیہ السلام کی نبوت پر کتاب و سنت اور اجماع امت کی واضح دلیلیں موجود ہیں
جو شخص آدم علیہ السلام کی نبوت کا انکار کرتا ہے، وہ ادیان سماویہ سے منحرف ہونے کی دعوت دے رہا ہے۔
قرآن سے دلیل:
اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتے ہیں:
﴿ إِنَّ اللَّـهَ اصطَفىٰ ءادَمَ وَنوحًا وَءالَ إِبرٰهيمَ وَءالَ عِمرٰنَ عَلَى العـٰلَمينَ ﴾
"اللہ نے آدم، نوح، آلِ ابراہیم اور آلِ عمران کو تمام دنیا والوں پر ترجیح دے کر (اپنی رسالت کے لیے) منتخب کیا تھا۔”
(سورۃ آل عمران: 33)
یہ آیت آدم علیہ السلام کی نبوت پر صریح دلیل ہے، کیونکہ یہاں "اصطفاء” کا ذکر ہے، جو اللہ کے نبیوں اور رسولوں کے انتخاب کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
دوسری قرآنی دلیل:
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿ أُولـٰئِكَ الَّذينَ أَنعَمَ اللَّـهُ عَلَيهِم مِنَ النَّبِيّـۧنَ مِن ذُرِّيَّةِ ءادَمَ وَمِمَّن حَمَلنا مَعَ نوحٍ ﴾
"یہ وہ پیغمبر ہیں جن پر اللہ نے انعام فرمایا آدم (علیہ السلام) کی اولاد میں سے، اور ان لوگوں کی نسل سے جنہیں ہم نے نوح (علیہ السلام) کے ساتھ کشتی پر سوار کیا تھا۔”
(سورۃ مریم: 58)
یہ آیت ثابت کرتی ہے کہ آدم علیہ السلام انبیاء میں شامل ہیں، کیونکہ اللہ نے انہیں نبیوں میں سے شمار کیا ہے۔
تیسری قرآنی دلیل:
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿ وَإِذ قالَ رَبُّكَ لِلمَلـٰئِكَةِ إِنّى جاعِلٌ فِى الأَرضِ خَليفَةً ﴾
"جب تمہارے رب نے فرشتوں سے کہا کہ میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں۔”
(سورۃ البقرہ: 30)
یہ آیت واضح طور پر آدم علیہ السلام کو زمین پر اللہ کا خلیفہ قرار دیتی ہے، جو نبوت کا ایک لازمی وصف ہے۔
حدیث سے دلیل:
ابوذر غفاریؓ فرماتے ہیں:
میں نے کہا: "اے اللہ کے رسول! نبیوں میں سے سب سے پہلے کون تھے؟”
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "آدم علیہ السلام”
میں نے کہا: "کیا وہ نبی تھے؟”
نبی ﷺ نے فرمایا: "ہاں، وہ نبی تھے، اور اللہ نے ان سے کلام کیا تھا۔”
(مسند احمد: 5/178، مشکوۃ المصابیح: 2/511، ابن کثیر: 1/585، مجمع الزوائد: 1/159-160، 8/210)
یہ حدیث واضح طور پر ثابت کرتی ہے کہ آدم علیہ السلام نبی تھے اور مکلم (یعنی اللہ نے ان سے براہِ راست کلام کیا) تھے۔
اجماع امت:
تمام مسلمانوں کا اجماع ہے کہ آدم علیہ السلام نبی تھے، اور اللہ نے ان سے براہ راست کلام کیا۔
نہ سلف میں سے کسی نے اس پر اختلاف کیا، نہ بعد کے علماء نے۔
ایسا اجماع قطعی اور یقینی دلیل ہے۔
عقیدہ کے باب میں اس کا انکار کھلا کفر ہے۔
نتیجہ:
◄ آدم علیہ السلام کی نبوت پر قرآن، حدیث، اور اجماع امت کی مضبوط دلائل موجود ہیں۔
◄ انکار کرنے والا اسلامی عقیدہ سے ہٹ رہا ہے۔
◄ یہ تسلیم کرنا ضروری ہے کہ آدم علیہ السلام پہلے نبی تھے، اور اللہ نے ان سے کلام کیا تھا۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب