بارش طلب کرنے کے لیے نماز کے سوا صرف دعا بھی ثابت ہے
تحریر: عمران ایوب لاہوری

بارش طلب کرنے کے لیے نماز کے سوا صرف دعا بھی ثابت ہے

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص جمعہ کے روز اس وقت مسجد میں داخل ہوا ، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے تو اس نے کہا اے اللہ کے رسول ! هلكت الأموال وانقطعت السبل فادع الله يغيشنا ”اموال و مویشی ہلاک ہو گئے ، راستے بند ہو گئے ، لٰہذا آپ اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیں کہ وہ ہم پر بارش نازل فرمائے ۔“ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ اٹھا کر دعا فرمائی کہ اللهم أغِثنَا ، اللهم أغِثنَا ، اللهم أغِثنَا ”جسے اللہ تعالیٰ نے شرف قبولیت سے نوازا اور اتنی بارش ہوئی کہ اگلے جمعہ خطبہ کے دوران پھر ایک شخص آیا اور اس نے کہا اے اللہ کے رسول ! هلكت الأموال وانقطعت السبل فادع الله يمسكها عنا ”اموال و مویشی ہلاک ہو گئے ، راستے بند ہو گئے ، لٰہذا آپ اللہ تعالی سے دعا کیجیے کہ وہ بارش کو ہم سے روک لے۔“ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ اٹھا کر دعا فرمائی: اَللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا اللَّهُمَّ عَلَى الْكَامِ وَالظرَابِ وَبُطُونِ الْأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ پھر اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا قبول فرمائی اور بارش تھم گئی ۔
[بخاري: 1016 ، 1017 ، كتاب الجمعة: باب من اكتفى بصلاة الجمعة فى الاستسقاء ، مؤطا: 191/1 ، مسلم: 897 ، أبو داود: 1175 ، نسائي: 154/3 ، ابن حبان: 2857 ، بيهقي: 343/3]

بارش رحمت ہے

➊ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بارش کی لپیٹ میں آ گئے :
فحسر ثوبه حتى أصابه من المطر
”آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بدن سے کپڑا ہٹا لیا حتٰی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن پر بارش پڑنے لگی“ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ اپنے مالک کے ارشاد سے نئی نئی برسی ہے ۔“
[أحمد: 133/3 ، مسلم: 898 ، كتاب صلاة الاستسقاء ، أبو داود: 5100 ، ابن أبى عاصم فى السنة: 276/1]
چونکہ یہ بارش عالم قدس کی طرف سے نازل شدہ ہے اور اسے کسی گناہ گار نے چھوا بھی نہیں لٰہذا یہ باعث برکت و رحمت ہے۔
(امیر صنعانیؒ ) مذکورہ حدیث سے مراد یہ ہے کہ بارش رحمت ہے۔
[سبل السلام: 706/2]
(نوویؒ) یقینا بارش رحمت ہے۔
[شرح مسلم: 464/3]

بارش کو دیکھ کر کیا کہنا چاہیے

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بارش دیکھتے تو فرماتے:
اللَّهُمَّ صَيِّبًا نَافِعًا
”اے اللہ اس بارش کو نفع بخش بنا دے ۔“
[بخاري: 1032 ، كتاب الجمعة: باب ما يقال إذا مطرنا ، أحمد: 129/6 ، بيهقى: 361/3 ، نسائي: 1523 ، ابن ماجة: 3890 ، أبو داود: 5099 ، ابن السني فى عمل اليوم والليلة: 304]
ایک ضعیف روایت
جس روایت میں نمازِ استسقاء کی دو رکعتوں میں سے پہلی میں سبح اسم ربك الاعلي اور دوسری میں هل اتك حديث الغاشية کی قراءت کا ذکر ہے وہ ثابت نہیں جیسا کہ شیخ البانیؒ نے اس کی وضاحت کی ہے۔
[تمام المنة: ص / 264 ، الضعيفة: 5231 ، إرواء الغليل: 134/3]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1