بارش طلب کرنے کے لیے مسنون دعائیں
تحریر: عمران ایوب لاہوری

بارش طلب کرنے کے لیے مسنون دعائیں

اللَّهُمَّ اسْقِنَا اللَّهُمَّ اسْقِنَا اللَّهُمَّ اسْقِنَا
[بخارى: 1013 ، كتاب الاستسقاء: باب الاستسقاء فى المسجد الجامع]
اللهم اغثنا ، اللهم اغثنا ، اللهم اغثنا
[بخارى: 1014 ، كتاب الاستسقاء: باب الاستسقاء فى خطبة الجمعة غير مستقبل القبلة]
اَللّهُمَّ اسْقِنَا غَيْثا مُغِيْنثا مَّرِيئًا مُرِيعًا نَافِعًا غَيْرَ ضَارٌ عَاجِلا غَيْرَ آجِلٍ
[صحيح: صحيح أبو داود: 1036 ، كتاب الصلاة: باب رفع اليدين فى الإستسقاء ، أبو داود: 1169 ، ابن خزيمة: 1416 ، حاكم: 327/1]
أَلْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَلَمِيْنَ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ ، اللهم أنتَ اللهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْغَنِيُّ وَنَحْنُ الْفُقَرَاءُ أَنْزِلُ عَلَيْنَا الْغَيْتَ وَاجْعَلْ مَا أَنْزَلْتَ لَنَا قُوَّةً وَبَلَاغًا إِلَى حِينٍ
[حسن: صحيح أبو داود: 1040 أيضا ، أبو داود: 1173 ، ابن حبان: 604 – الموارد ، حاكم: 328/1 ، شرح معاني الآثار: 325/1 ، بيهقي: 349/3]

اور تمام لوگ اپنی چادریں پلیٹیں

حضرت عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں ہے کہ :
….. وحول رداءه فقلبه ظهرا لبطن وتحول الناس معه
”….. آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر کے ظاہری حصے کو باطنی حصے کی طرف پھیر دیا اور لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (اپنی چادریں ) پلٹیں ۔“
[أحمد: 41/4 ، أبو داود: 1164 ، شرح معاني الآثار: 324/1 ، حاكم: 327/1 ، ابن خزيمة: 1415 ، ابن حبان: 2867 ، اس حديث كو امام حاكمؒ ، امام ابن خزيمهؒ اور امام ابن حبانؒ نے صحيح كها هے۔ ليكن شيخ البانيؒ فرماتے هيں كه ”ونحول الناس معه“ كے لفظ شاذ هيں باقي حديث قوي هے ۔ تمام المنة: ص/264 ، الضعيفة: 5629]
اگر شیخ البانیؒ کی بات ٹھیک ہو تو عوام کے لیے چادریں پلٹنا مشروع نہیں ہو گا جب تک کے اس کی کوئی اور صحیح دلیل نہ مل جائے ۔
(جمہور) چادریں پلٹنا صرف مستحب ہے۔
[نيل الأوطار: 656/2]
اس کے طریقے میں فقہا نے اختلاف کیا ہے کہ جسے کتب طوال میں دیکھا جا سکتا ہے۔
[الأم: 417/1 ، الحاوى: 419/2 ، بدائع الصنائع: 284/1 ، المبسوط: 77/2 ، الهداية: 89/1 ، الإختيار: 72/1 ، الحجة على أهل المدينة: 340/1 ، المغنى: 340/3]
تاہم پلٹتے وقت چادر کا دایاں کنارہ بائیں کندھے پر اور بایاں کنارہ دائیں کندھے پر ڈال دینا ہی بہتر ہے۔
[صحيح: أبو داود: 1030 ، كتاب الصلاة ، أبو داود: 1163]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1