نماز کسوف میں جہری قراءت ہو گی یا سری
تحریر: عمران ایوب لاہوری

نماز کسوف میں جہری قراءت ہو گی یا سری

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ :
جهر النبى صلى الله عليه وسلم فى صلاة الكسوف بقرائته
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کسوف میں جہری قراءت فرمائی ۔“
[بخاري: 1065 ، كتاب الكسوف: باب الجهر بالقراءة فى الكسوف ، مسلم: 901]
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی جس روایت میں ہے کہ لا نسمع له صوتا ”ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز نہیں سنتے تھے ۔ “ وہ ضعیف ہے۔
[ضعيف أبو داود: 253]
جب یہ بات ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف ایک مرتبہ نماز کسوف پڑھائی تھی اور یہ بھی صحیح ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں جہری قراءت فرمائی جیسا کہ گذشتہ صحیح بخاری کی حدیث میں موجود ہے اور اس کے مخالف روایت بھی قابل حجت نہیں تو پھر اسی پر عمل کرتے ہوئے جہری قراءت کی جائے گی۔
(شوکانیؒ ) جہری قراءت سری قراءت سے زیادہ بہتر ہے۔
[نيل الأوطار: 641/2]
(عبدالرحمن مبارکپوریؒ) جہری قراءت کا قول راجح ہے۔
[تحفة الأحوذي: 171/3]
(البانیؒ) صحیح احادیث سے جہری قراءت ہی ثابت ہے۔
[تمام المنة: ص/263]
(احمدؒ ، اسحاقؒ ، ابن منذرؒ) اسی کے قائل ہیں۔
(شافعیؒ ، مالکؒ ، ابو حنیفہؒ ) سورج گہن کے موقع پر سری قراءت اور چاند گہن کے موقع پر جہری قراءت کی جائے گی۔
[المغنى: 324/3 ، المجموع: 57/5 ، الأم: 406/1 ، بدائع الصنائع: 281/1 ، المبسوط: 86/2 ، حاشية الدسوقى: 402/1 ، نيل الأوطار: 641/2]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1