لبرل ازم مادر پدر آزادی اور جرائم کی جڑ

معاشرے میں جنسی جرائم اور مختلف نظریات

معاشرے میں جنسی جرائم کے بڑھنے پر مختلف نظریات رکھنے والے دو گروہ—اسلامسٹ اور لبرلز—اپنے اپنے دلائل پیش کرتے ہیں۔ دونوں کے درمیان بنیادی فرق اس بات پر ہے کہ وہ ان جرائم کے اسباب اور ان کے حل کو کیسے دیکھتے ہیں۔

اسلامسٹ کا مؤقف

اسلامسٹ کا کہنا ہے کہ:

  • مرد و عورت کے غیر ضروری میل جول پر پابندی اور خواتین کے لیے پردے کی پابندی جنسی ہیجان کو کم کر سکتی ہے۔
  • فحش مواد پر حکومتی سطح پر پابندی لگانے سے معاشرے میں پھیلتی بے راہ روی اور جنسی جرائم میں کمی آئے گی۔
  • نکاح کو آسان بنایا جائے، کم عمری کی شادی کی اجازت ہو اور مرد کثرتِ زواج کی سنت پر عمل کریں تاکہ معاشرتی بگاڑ ختم ہو اور خواتین کو تحفظ ملے۔
  • اولاد کی اسلامی اصولوں پر تربیت کی جائے تاکہ وہ حرام و حلال اور نیکی و بدی کا شعور رکھیں۔
  • زنا بالجبر کے خاتمے کے لیے زنا بالرضا پر بھی پابندی لگائی جائے، فحاشی کے اڈے بند کیے جائیں اور خاندانی نظام کو محفوظ رکھا جائے۔
  • ریپسٹ کو سرعام سزائے موت دی جائے تاکہ باقی لوگوں کے لیے عبرت ہو۔

لبرل نقطہ نظر

دوسری طرف، لبرلز درج ذیل دلائل دیتے ہیں:

  • عورت کا جسم، اُس کی مرضی، وہ جہاں چاہے جائے اور جیسے چاہے لباس پہنے، مردوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی نظر نیچی رکھیں۔
  • فحش مواد ایک فن (آرٹ) ہے، اسے محض تفریح کے طور پر دیکھا جانا چاہیے، یہ جنسی جرائم کی وجہ نہیں۔
  • کمسنی کی شادی اور کثرتِ زواج انسانی حقوق کے خلاف ہے، یہ مسائل کا حل نہیں بلکہ مزید جرائم کو جنم دیتا ہے۔
  • بچوں کو چھوٹی عمر سے جنسی تعلیم دی جانی چاہیے، اور انہیں اپنے فیصلے خود کرنے کی آزادی ہونی چاہیے۔
  • جسم فروشی ایک پیشہ ہے، جیسے دیگر مزدور اپنے جسمانی اعضاء سے کام کرتے ہیں، ویسے ہی ایک Sex Worker بھی کمائی کا حق رکھتی ہے۔
  • اگر کوئی جنسی عمل باہمی رضامندی (Consent) سے ہو تو وہ جرم نہیں، بلکہ ایک ذاتی حق ہے۔
  • سزائے موت انسانی حقوق کے خلاف ہے، ریپسٹ کو بھی زندہ رہنے کا حق حاصل ہے۔

لبرل ازم کا مخمصہ

لبرلز کے پاس جنسی جرائم کے خاتمے کا کوئی واضح حل نہیں، سوائے اس کے کہ ہر چیز کو "رضامندی” کی بنیاد پر جائز قرار دے دیا جائے۔ ان کے نزدیک:

  • نہ تو حجاب ضروری ہے، نہ سزا سخت ہونی چاہیے۔
  • نہ ہی جنسی آزادی پر پابندی ہونی چاہیے، اور نہ ہی سخت قوانین نافذ کیے جائیں۔

ایسے معاشرے کا تصور پیش کیا جاتا ہے جہاں مادر پدر آزادی ہو، جنسیت عام ہو، مگر کوئی جرم نہ ہو!
جبکہ اسلامی تعلیمات کے مطابق، جنسی جرائم کے خاتمے کے لیے سخت قوانین، اخلاقی تربیت، اور سماجی حدود کا تعین ضروری ہے۔ ریپسٹ کے لیے سزائے موت دینا انصاف ہے، جبکہ لبرلز اسے انسانی حقوق کے خلاف قرار دیتے ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1