شہوانی جذبہ اور انسانی تمدن
اللہ تعالیٰ نے انسان کے اندر شہوانی جذبہ پیدا کیا ہے، جو بظاہر حیوانی لگتا ہے، مگر اس کا ایک خاص مقصد ہے۔ تمام آسمانی ادیان نے اس جذبے کو ایک نظم کے تحت رکھنے کی تعلیم دی ہے تاکہ یہ انسانی تمدن کے استحکام میں مددگار ثابت ہو۔ چنانچہ کسی بھی مہذب معاشرے میں ایسا جنسی تعلق ناپسندیدہ سمجھا جاتا ہے جو سماجی ذمہ داری کے بغیر ہو۔
مغربی تہذیب اور جنسی آزادی
مغرب نے اس فطری اصول کے برعکس شہوانی لذت کو معاشرتی ذمہ داریوں سے الگ کرنے کی کوشش کی ہے۔ انسان، جو پہلے ہی لذتوں کا خواہشمند ہوتا ہے، جب نظریاتی جواز بھی پا لے تو پھر اس کے لیے اخلاقی حدود کی پروا کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ مغرب نے اس رجحان کو سیاسی قوت کے ذریعے سنبھالا ہوا ہے، مگر جب بھی یہ طاقت کمزور پڑی، ان کا معاشرہ مزید انتشار کا شکار ہوگا۔
غیر فطری جنسی رجحانات: ایک تعارف
اس وقت مسلم معاشروں میں مغرب کے اثرات کے باوجود غیر فطری جنسی رجحانات پر زیادہ گفتگو نہیں ہوتی۔ زیادہ تر توجہ ہم جنس پرستی کے مذہبی حکم پر مرکوز رہی ہے، جبکہ مغرب میں اسے ایک باقاعدہ نظریے کے طور پر فروغ دیا جا رہا ہے۔
مسلمانوں کی ذمہ داری
مسلمانوں کو دو پہلوؤں سے اس مسئلے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے:
- انسانی ہمدردی – مغربی معاشرہ جنسی انارکی کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر ہے، مگر بحیثیت مسلمان ہمیں اس پر خوش نہیں ہونا چاہیے، بلکہ پوری انسانیت کی فلاح کے لیے فکری اور اصلاحی اقدامات کرنے چاہیے۔
- اپنی نسل کی حفاظت – آج دنیا ایک گلوبل ولیج بن چکی ہے، اور میڈیا کی موجودگی میں مغرب کے نظریات اور رجحانات ہمارے معاشرے میں تیزی سے سرایت کر رہے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے نوجوانوں کو ان غیر فطری رجحانات سے آگاہ کریں اور فکری طور پر مضبوط کریں۔
مغرب میں جنسیت کی نئی تعریف
مغرب میں جنسیت (Sexuality) کو ایک ایسے تصور کے طور پر پیش کیا جاتا ہے جو انسان کے اختیار میں ہے۔ یعنی ایک نوجوان اپنی بلوغت کے دوران خود فیصلہ کرتا ہے کہ وہ "اسٹریٹ” (Straight) ہے، "ہم جنس پرست” (Homosexual) ہے، یا "دو جنسی” (Bisexual) ہے۔ اس نظریے کے تحت جنسی شناخت محض مرد یا عورت ہونے تک محدود نہیں رہی بلکہ کئی اقسام میں تقسیم ہو چکی ہے۔
جنسی میلانات کی اقسام
مغرب میں جنسیت کی درجہ بندی درج ذیل کی گئی ہے:
➊ اسٹریٹ (Straight/Heterosexual) – وہ افراد جو جنس مخالف میں کشش محسوس کرتے ہیں۔
➋ ہم جنس پرست (Homosexual) – وہ افراد جو اپنی ہی جنس میں کشش محسوس کرتے ہیں۔ مرد ہم جنس پرستوں کو "گے” (Gay) اور خواتین کو "لزبین” (Lesbian) کہا جاتا ہے۔
➌ دو جنسی (Bisexual) – وہ افراد جو مرد اور عورت دونوں میں کشش محسوس کرتے ہیں۔
➍ غیر جنسی (Asexual) – وہ افراد جو کسی میں بھی جنسی کشش محسوس نہیں کرتے۔
➎ تجرباتی جنسی رجحان (Bi-curious) – وہ افراد جو بنیادی طور پر اسٹریٹ ہوتے ہیں لیکن ہم جنسیت کے تجربے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
➏ ٹرانس جینڈر (Transgender) – وہ افراد جو اپنی پیدائشی جنس سے مطمئن نہیں ہوتے اور مخالف جنس میں تبدیل ہونا چاہتے ہیں۔
غیر قانونی اور غیر اخلاقی جنسی میلانات
مغرب میں اگرچہ اوپر بیان کردہ جنسی رجحانات کو قانونی حیثیت دی گئی ہے، مگر کچھ ایسے رجحانات ہیں جنہیں ابھی بھی نفسیاتی مرض قرار دیا جاتا ہے:
➊ پیڈوفیلیا (Pedophilia) – کم عمر بچوں میں جنسی دلچسپی لینا، جو مغرب میں بھی ایک جرم ہے۔
➋ زوفیلیا (Zoophilia) – جانوروں کے ساتھ جنسی عمل، جو بعض ممالک میں غیر قانونی نہیں ہے، مگر عمومی طور پر ناپسندیدہ سمجھا جاتا ہے۔
ہم جنسیت کے فروغ کے جواز میں دیے جانے والے دلائل
ہم جنسیت کو فروغ دینے کے لیے مغرب میں چند اہم دلائل دیے جاتے ہیں، جن کا جائزہ لینا ضروری ہے:
➊ آپسی رضامندی (Mutual Consent) – دلیل دی جاتی ہے کہ اگر دو بالغ افراد باہمی رضامندی سے کوئی تعلق قائم کرتے ہیں تو کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔
➋ تاریخی شواہد – یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ہم جنسیت ہمیشہ سے انسانی تاریخ کا حصہ رہی ہے، مگر مذاہب نے اس پر بلاوجہ پابندی لگائی۔
➌ حیوانات میں ہم جنسیت – مغربی ماہرین کا دعویٰ ہے کہ جانوروں میں بھی ہم جنس رویہ پایا جاتا ہے، لہٰذا اسے فطری مان لینا چاہیے۔
مسیحیت اور جدید جنسی نظریات
عیسائیت، خاص طور پر رومن کیتھولک چرچ، ہم جنسیت کے خلاف رہی ہے، مگر جدید دور میں دباؤ کے تحت وہ بھی نرم رویہ اختیار کرنے پر مجبور ہو رہی ہے۔ یہاں تک کہ بعض عیسائی فرقے ہم جنس پرستوں کی شادی کو جائز قرار دے چکے ہیں۔
مسلمانوں میں ہم جنسیت کے دعویدار
مغرب میں کچھ افراد ایسے بھی ہیں جو "ہم جنس مسلمان” (Gay Muslims) ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور یہاں تک کہ "الفاتحہ فاؤنڈیشن” اور "ایمان” نامی تنظیمیں بنا چکے ہیں جو ہم جنس پرست مسلمانوں کے لیے کام کر رہی ہیں۔
اسلام کا شرعی موقف
اسلامی تعلیمات میں ہم جنسیت کی کوئی گنجائش نہیں۔ قرآن کریم میں قوم لوط کا ذکر کئی مرتبہ آیا ہے اور ان کی تباہی کو ان کے فحش اعمال سے جوڑا گیا ہے۔
مسلمانوں کا فکری موقف
مغرب کے فکری حملے کا جواب محض شرعی احکام بیان کرنے سے نہیں دیا جا سکتا، بلکہ ہمیں ایک مضبوط فکری موقف بھی اپنانا ہوگا:
➊ رضامندی کا مغالطہ – مغرب میں ہر چیز کو رضامندی سے مشروط کر دیا گیا ہے، مگر بچوں کو جنسی مواد دکھا کر ان کے ذہنوں کو ایک خاص رخ پر موڑنا کسی رضامندی پر مبنی نہیں ہے۔
➋ فطرت کا بگاڑ – ہم جنسیت کو فطری کہنے کا مطلب ہے کہ ہم انسانی تمدن کے بنیادی اصولوں سے انحراف کریں۔
➌ خاندانی نظام پر حملہ – مغرب میں ہم جنس شادیوں کو قانونی قرار دے کر شادی جیسے مقدس رشتے کی بنیادیں ہلا دی گئی ہیں۔
آخری بات
ہم جنسیت ایک غیر فطری اور غیر اسلامی رویہ ہے، مگر مغربی ذرائع ابلاغ اسے عام کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔