دوران خطبہ تحیۃ المسجد کا حکم
➊ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جمعہ کے روز ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آنے والے سے پوچھا صليت؟ ”تو نے نماز پڑھی ہے؟“ اس نے کہا نہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قم فصل ركعتين ”کھڑا ہو جا اور دو رکعت نماز ادا کر ۔“
[بخاري: 931 ، كتاب الجمعة: باب من جناء والإمام يخطب صلى ركعتين خفيفتين ، مسلم: 875 ، أبو داود: 1115 ، ترمذي: 510 ، نسائي: 1400 ، بيهقي: 194/3]
➋ ایک اور روایت میں یہ لفظ ہیں :
إذا جاء أحدكم يوم الجمعة والإمام يخطب فلبر كع ركعتين وليتجوز فيهما
”جب تم میں سے کوئی جمعہ کے دن آئے اور امام خطبہ دے رہا ہو تو وہ دو رکعتیں ادا کرے اور ان دونوں کو اختصار کے ساتھ پڑھے ۔“
[صحيح: صحيح أبو داود: 988 ، كتاب الصلاة: باب إذا دخل الرجل والإمام يخطب ، أبو داود: 1117]
(احمدؒ ، شافعیؒ) کوئی شخص دوران خطبہ مسجد میں داخل ہو تو تحیۃ المسجد ادا کر سکتا ہے۔
(مالکؒ ، ابو حنیفہؒ ) دوران خطبہ تحیۃ المسجد پڑھنا جائز نہیں۔ ان کی دلیل یہ آیت ہے :
وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا
[الأعراف: 204]
”جب قرآن پڑھا جائے تو اسے سنو اور خاموش رہو ۔“ (حالانکہ یہ عام ہے اور دوران خطبہ دو رکعتیں پڑھ کر بیٹھنا خاص ہے اور ہمیشہ خاص کو عام پر مقدم کیا جاتا ہے۔ )
[المجموع: 428/4 ، المغنى: 192/3 ، الأم: 338/1 ، بدائع الصنائع: 263/1]
(راجح) پہلا موقف احادیث کے مطابق ہے جبکہ دوسرا موقف صریح دلائل کے خلاف ہے اور جن دلائل سے انہوں نے استدلال کیا ہے وہ نا قابل حجت ہیں ۔
[تفصيل كے ليے ملاحظه هو: نيل الأوطار: 544/2 ، تحفة الأحوذى: 51/3 ، شرح مسلم للنووى: 430/3 ، فتح البارى: 73/3 ، سبل السلام: 642/2]
(ابن بازؒ) انہوں نے اسی کے مطابق فتوی دیا ہے۔
[الفتاوى الإسلامية: 406/1]