سوال:
کیا گھر میں اذان دی جا سکتی ہے؟ بعض لوگ کہتے ہیں کہ اس سے برکت اور فائدہ ہوتا ہے، اس حوالے سے رہنمائی درکار ہے۔
جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
1. گھر میں اذان دینے کی اجازت:
شرعی طور پر گھر میں اذان دی جا سکتی ہے، لیکن اس کے لیے بعض شرائط اور حدود کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
اگر گھر میں نماز کے لیے جماعت کا اہتمام ہو رہا ہو اور اذان دی جائے، تو یہ درست ہے۔
2. معاشرتی قبولیت اور فتنہ کا پہلو:
یہ دیکھنا بھی ضروری ہے کہ آپ کے اس عمل کو معاشرہ کس نظر سے دیکھتا ہے۔
اگر ہر گھر سے اذان دینے کا رواج بن جائے اور یہ عمل معاشرتی بے چینی یا فتنہ کا سبب بنے، تو اس سے گریز کیا جائے۔
کیونکہ ہر گھر سے اذان دینا سنت سے ثابت نہیں ہے، اور اس کے زیادہ عمومی رواج سے غلط فہمیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔
3. مخصوص مواقع پر اذان:
بعض احادیث میں ایسے مواقع ملتے ہیں جب کسی وجہ سے جماعت چھوٹ جانے پر گھر میں اذان دی گئی اور جماعت کروائی گئی۔
لیکن اس کو معمول بنا لینا اور ہر گھر سے اذان دینے کا عمومی رواج پیدا کرنا شرعی طور پر مناسب نہیں ہے۔
4. اذان کی آواز کی حد:
اگر گھر میں اذان دی جائے، تو آواز اتنی آہستہ ہو کہ وہ صرف چار دیواری کے اندر محدود رہے۔
بلند آواز میں اذان دینا اور اسے مسجد کی اذان کی طرح عام کرنا درست نہیں۔
خلاصہ:
- گھر میں اذان دی جا سکتی ہے، لیکن معاشرتی ردِعمل اور فتنہ کے امکان کو مدنظر رکھیں۔
- ہر گھر سے عمومی طور پر اذان دینے کا رواج پیدا نہ کریں، اور اگر دی جائے تو صرف محدود آواز میں چار دیواری تک ہو۔
- ان شاء اللہ اس عمل سے کوئی حرج نہیں ہوگا بشرطیکہ احتیاط اور حکمت سے کام لیا جائے۔