وراثت میں والد کو دی گئی رقم یا سونا واپس لینے کا شرعی حکم

سوال:

میرے والد صاحب نے 2004 میں ایک گھر خریدا تھا لیکن ان کے پاس مکمل رقم نہیں تھی، اس لیے انہوں نے مجھ سے مدد لی۔ میں نے اپنی ذاتی کمائی سے ستر ہزار روپے کا سونا بیچ کر انہیں رقم دی، جس سے گھر خرید لیا گیا۔ اس وقت سونے کا بھاؤ تقریباً 7500 یا 8200 روپے فی تولہ تھا۔ والد صاحب نے کہا تھا کہ اگر مکان فروخت ہو تو میں چاہوں تو سونا لے لوں یا رقم۔ لیکن میں نے اس وقت لکھت پڑھت ضروری نہیں سمجھی۔ اب والد صاحب کی وفات کے بعد گھر کی وراثت تقسیم ہو رہی ہے، تو کیا میں اپنے دیے گئے پیسے یا موجودہ سونے کے بھاؤ کے مطابق اپنا حصہ لے سکتا ہوں؟

جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سونے کا وزن معلوم ہو تو سونا لیں:

اگر آپ کو سونے کا صحیح وزن یاد ہے، تو آپ موجودہ سونے کے بھاؤ کے مطابق اتنے وزن کا سونا لے سکتے ہیں۔

سونے کا وزن یاد نہ ہو تو رقم لیں:

اگر آپ کو سونے کا وزن یاد نہیں، لیکن آپ کو دی گئی رقم (70,000 روپے) یاد ہے، تو آپ اتنی ہی رقم لے سکتے ہیں۔

اضافی رقم لینے کا حق نہیں:

دی گئی اصل رقم یا اس وقت کے سونے کے وزن کے حساب سے ہی آپ کا حق ہے۔ اضافی مال لینا جائز نہیں ہوگا۔

نتیجہ:

  • اگر آپ کو دیے گئے سونے کا وزن معلوم ہے، تو وہی وزن موجودہ سونے کے بھاؤ کے حساب سے لیں۔
  • اگر وزن یاد نہیں تو اصل دی گئی رقم (70,000 روپے) واپس لے لیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے