درود شریف کے متفرق احکام و مسائل
تحریر: ابوعبداللہ صارم

(1) بے وضو اور جنبی مرد و عورت، نیز حائضہ اور نفاس والی عورت بھی درود و سلام پڑھ سکتے ہیں۔
(2) نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکات پر درود شریف جیسے مبارک عمل کو دعا میں وسیلہ بنایا جا سکتا ہے، کیوں کہ دعا میں نیک اعمال کا وسیلہ قرآن و حدیث کی رو سے جائز ہے۔
(3) کوئی کافر یا بدعتی اگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کرے تو بھی درود پڑھا جائے گا، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان عام ہے کہ جس کے پاس میرا ذکر کیا جائے اور وہ درور نہ پڑھے۔۔۔
(4) دوران خطبہ جمعہ خطیب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کرے، تو سامعین کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنا چاہیے۔
(5) کوئی شخص نماز میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر سنے تو پہلے اپنی نماز کو مکمل کرے، پھر درود پڑھے۔
(6) درود پاک کے وہ الفاظ جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول و ماثور ہیں، ان کا التزام افضل ہے۔ البتہ شرک و بدعت اور مبالغہ سے پاک ایسے الفاظ، جو منقول نہ بھی ہوں، کے ساتھ درود پڑھناجائز ہے، جیسا کہ سلف و خلف اہل علم کا معمول رہا ہے۔
(7) درود پاک کے ثابت شدہ الفاظ کے من گھڑت فضائل بیان کرنا دین سازی اور بدعت ہے۔ جو الفاظ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہی نہیں، ان کے فضائل و مناقب بیان کرنا اس سے بھی بڑی بدعت ہے۔

 

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے