اسلام میں وراثت کی تقسیم اور عدل کا نظام
اسلام میں عورت کو وراثت میں حصہ دینا کسی صنفی تفریق پر مبنی نہیں بلکہ یہ تقسیم مرد اور عورت کی ذمہ داریوں کے فرق کو مدنظر رکھ کر کی گئی ہے۔ اس تقسیم کا مقصد معاشی انصاف اور دونوں جنسوں کی ذمہ داریوں کے درمیان توازن پیدا کرنا ہے۔
مرد کو دوہرا حصہ کیوں؟
مرد کو عورت کی نسبت دوگنا حصہ ملنے کی بڑی وجہ اس پر عائد مالی ذمہ داریاں ہیں۔
- مرد پر اپنی بیوی، بچوں، والدین اور دیگر قریبی افراد کا نان نفقہ (اخراجات) فرض ہے، جبکہ عورت پر کسی قسم کا مالی بوجھ نہیں ڈالا گیا۔
- عورت کو جو کچھ وراثت میں ملتا ہے، وہ اس کا ذاتی سرمایہ اور جیب خرچ ہوتا ہے، جس پر کسی دوسرے کا کوئی حق نہیں۔
عورت کے مختلف مراحل پر اخراجات
نابالغی:
- نابالغ لڑکی کا خرچ اس کے والد، دادا، بھائی یا قریبی مرد رشتہ دار کے ذمے ہے۔
- اگر یہ میسر نہ ہو تو بیت المال پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
نکاح کے بعد:
- شوہر نکاح کے بعد بیوی کے تمام اخراجات کا ذمہ دار ہوتا ہے۔
- مہر بھی عورت کی ذاتی ملکیت ہے اور مکمل اس کا حق ہے۔
وراثتی حصے کی نوعیت
- باپ کی وفات پر عورت کو جائیداد میں جو حصہ ملتا ہے، وہ اس کا ذاتی سرمایہ ہے۔
- شوہر کے انتقال پر جائیداد سے عورت کو جو آٹھواں حصہ ملتا ہے، وہ بھی اس کا ذاتی جیب خرچ ہوتا ہے۔
- اگر اولاد کا انتقال ہو تو اس کی جائیداد میں سے عورت کو جو حصہ ملتا ہے، وہ بھی مکمل طور پر اس کی ملکیت ہوتا ہے۔
عورت پر مالی ذمہ داری کی عدم موجودگی
- اگر عورت کما رہی ہے تو وہ اپنی کمائی پر مکمل اختیار رکھتی ہے۔
- وہ اپنی مرضی سے اپنی آمدنی شوہر، بچوں یا گھر پر خرچ کر سکتی ہے، لیکن یہ اس کی قانونی ذمہ داری نہیں ہے۔
مرد کی مالی ذمہ داریاں
- شادی، مکان کی خریداری، بچوں کی تعلیم، کپڑے، کھانے پینے سمیت ہر قسم کا خرچ مرد کے ذمے ہے۔
- اگر عورت گھر کے کام کاج میں مدد کے لیے نوکر مانگے تو شوہر پر یہ بھی لازم ہے کہ وہ انتظام کرے (اگر استطاعت ہو)۔
- طلاق کی صورت میں عدت کے دوران عورت کے اخراجات بھی شوہر کے ذمہ ہوتے ہیں۔
معاشرتی فرائض اور مرد کی ذمہ داری
- مرد پر جنازے، شادی بیاہ اور دیگر سماجی تقاریب کے اخراجات بھی لازم ہیں۔
- عورت کا مال مکمل طور پر اس کی ملکیت ہوتا ہے، لیکن مرد کے مال میں خاندان کے کئی افراد کا حق ہے۔
وراثت میں عدل کی حکمت
- عورت پر معاشی بوجھ نہ ڈالنا اسلام کا خاص احسان ہے۔
- اسلام نے عورت کے لیے وراثت، مہر اور دیگر مالی ذرائع مقرر کرکے اس کا تحفظ یقینی بنایا۔
- شوہر بھی بیوی کی اجازت کے بغیر اس کے مال کو استعمال نہیں کر سکتا، جبکہ عورت ضرورت پڑنے پر شوہر کے مال سے خرچ کر سکتی ہے۔
نتیجہ: وراثت کی تقسیم میں عدل
اسلام میں وراثت کی تقسیم صنف کی بنیاد پر نہیں بلکہ دونوں جنسوں کی ذمہ داریوں اور ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی ہے۔ یہی تقسیم دراصل عین عدل و انصاف ہے، جہاں عورت کو مالی تحفظ اور مرد کو خاندان کی کفالت کی ذمہ داری دی گئی ہے۔