حضرت عمران بن حصینؓ سے روایت
حضرت عمران بن حصینؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
"میں نے جنت میں زیادہ تر فقراء کو دیکھا اور جہنم میں زیادہ تر عورتوں کو۔”
(صحیح بخاری، کتاب بدء الخلق، باب ما جاء فی صفۃ الجنۃ وأنھا مخلوقۃ، حدیث: 3241، 5198)
حدیث کے مقصد کا وضاحت طلب پہلو
رسول اللہ ﷺ کے مشاہدات محض حالات بیان کرنے کے لیے نہیں تھے بلکہ ان کے پیچھے اہم اصلاحی پیغامات پوشیدہ ہیں۔ آپ ﷺ نے صرف یہ نہیں بتایا کہ جنت میں زیادہ تر غریب ہوں گے بلکہ امیروں کو یہ بھی سمجھایا کہ ان کی کون سی بری عادتیں آخرت برباد کر سکتی ہیں۔ اسی طرح خواتین کے لیے بھی نبی ﷺ نے واضح طور پر بتایا کہ کون سی خامیاں انہیں جہنم کے قریب لے جاتی ہیں اور کن خوبیوں کے ذریعے وہ جنت کی مستحق بن سکتی ہیں۔
عورتوں کے جہنم میں جانے کی وجوہات
1. ناشکری اور نافرمانی
اس حدیث کا مطلب یہ نہیں کہ عورتیں محض عورت ہونے کی وجہ سے جہنم میں جائیں گی۔ رسول اللہ ﷺ نے اس کی وجہ بیان کی ہے کہ عورتیں شوہروں کی نافرمانی اور احسان فراموشی کرتی ہیں۔
حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
"مجھے جہنم دکھائی گئی تو وہاں عورتوں کی اکثریت تھی۔ وہ نافرمان تھیں۔ پوچھا گیا: کیا وہ اللہ کی نافرمان تھیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: وہ اپنے شوہروں کی نافرمانی کرتی ہیں اور ان کی احسان فراموش ہوتی ہیں۔ اگر شوہر زندگی بھر نیکی کرے، لیکن ایک دن اس سے کوئی معمولی بات خلاف مزاج ہو تو فوراً کہتی ہیں: تم نے کبھی میرے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا۔”
(صحیح بخاری، حدیث: 5197)
نتیجہ:
عورتوں کے جہنم میں جانے کا سبب ان کی ناشکری اور شوہروں کی نافرمانی بتایا گیا ہے۔ جو خواتین اس عادت سے بچیں گی، وہ عذاب سے محفوظ رہیں گی۔ یہاں مقصود عورتوں کی اصلاح ہے، نہ کہ ان کی تذلیل یا ان پر تنقید۔
عورتوں کے حقوق کی وضاحت:
اس حدیث کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ عورتیں شوہروں کی ہر غلط بات برداشت کریں۔ قرآن میں سورۃ المجادلہ اس بات کی مثال ہے، جس میں ایک عورت نے اپنے شوہر کی شکایت کی تو نبی ﷺ نے اس کی بات کو اہمیت دی اور اللہ نے اس مسئلے پر آیات نازل فرمائیں۔
لہٰذا، عورت کو ناانصافی پر شکایت کا حق حاصل ہے۔
2. دنیا میں عورتوں کی تعداد زیادہ ہونا
حدیث کے ایک اور پہلو کی وضاحت یہ بھی ہے کہ دنیا میں عورتوں کی تعداد عمومی طور پر مردوں سے زیادہ رہی ہے اور قیامت کے قریب یہ تعداد مزید بڑھ جائے گی۔
چنانچہ اگر جنت اور جہنم میں مرد و عورت برابر تعداد میں بھی داخل ہوں تو بھی عورتوں کی کثرت ممکن ہے۔
جنت میں عورتوں کی اکثریت کا ذکر
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
"پہلی جماعت جو جنت میں داخل ہوگی، ان کے چہرے چودھویں رات کے چاند کی طرح ہوں گے۔ ہر مرد کی دو بیویاں ہوں گی، جن کے جسم اتنے شفاف ہوں گے کہ ہڈیوں کے اندر کا گودا بھی نظر آئے گا، اور جنت میں کوئی شخص بغیر بیوی کے نہ ہوگا۔”
(صحیح مسلم، حدیث: 7147)
ابن حجر رحمہ اللہ کی وضاحت:
ابن حجر نے "فتح الباری” میں بیان کیا ہے کہ جنت میں عورتوں کی تعداد مردوں سے زیادہ ہوگی۔
(فتح الباری 10/30)
خلاصہ اور اہم نکات:
- حدیث کا مقصد عورتوں کی اصلاح ہے، نہ کہ ان پر تنقید یا تحقیر۔
- عورتوں کے جہنم میں جانے کی اصل وجہ نافرمانی اور ناشکری ہے، جس سے بچنے کا حکم دیا گیا ہے۔
- جنت میں بھی عورتوں کی کثرت کے حوالے سے احادیث موجود ہیں۔
- عورتوں کے حقوق اور ان کی شکایات کا شرعی دائرہ موجود ہے جیسا کہ سورۃ المجادلہ کی مثال سے ثابت ہے۔