کلالہ کی جائیداد میں بھتیجوں کی وراثت کا شرعی حکم

سوال:

میرے شوہر کے ماموں کلالہ تھے، ان کے والدین، بیوی، تین بہنیں، اور ایک بھائی ان کی زندگی میں وفات پا چکے تھے۔ اب ان کی وفات کے بعد چار بھانجے، سات بھانجیاں، چار بھتیجیاں، اور تین بھتیجے وارث موجود ہیں۔ ان کی جائیداد کیسے تقسیم ہوگی؟

جواب از فضیلۃ الباحث داؤد اسماعیل حفظہ اللہ

کلالہ کی تعریف:

◄ کلالہ وہ شخص ہوتا ہے جس کا کوئی بیٹا، بیٹی یا والد زندہ نہ ہو۔
◄ موجودہ صورت میں چونکہ مرحوم کے والدین، بیوی، بہنیں، اور بھائی بھی وفات پا چکے ہیں، اس لیے جائیداد ان رشتہ داروں میں تقسیم ہوگی جنہیں شرعی طور پر وارث مانا گیا ہے۔

وارثین کی شرعی حیثیت:

◄ بھتیجے (بھائی کے بیٹے) شرعی وارث ہیں اور انہیں جائیداد ملے گی۔
◄ بھانجے، بھانجیاں اور بھتیجیاں شرعی وارث نہیں ہیں، لہٰذا انہیں جائیداد میں حصہ نہیں ملے گا۔

جائیداد کی تقسیم:

◄ تمام جائیداد تین بھتیجوں میں تقسیم ہوگی، کیونکہ وہ شرعی طور پر عصبہ (قریبی مرد رشتہ دار) ہیں۔
◄ بھتیجیاں، بھانجے اور بھانجیاں وارث نہیں بنیں گے۔

خلاصہ:

◄ صرف بھتیجے وارث ہوں گے اور جائیداد انہی میں تقسیم ہوگی۔
◄ بھانجے، بھانجیاں، اور بھتیجیاں شرعی طور پر وارث نہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے