تیسری اور چوتھی رکعت میں سورۃ الفاتحہ کے ساتھ سورت ملانے کا حکم

سوال

کیا تیسری اور چوتھی رکعت میں سورۃ الفاتحہ کے ساتھ کوئی سورت نہیں پڑھنی چاہیے؟

جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ ، فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

اس مسئلے میں شرعی گنجائش موجود ہے اور درج ذیل نکات میں وضاحت کی گئی ہے:

سری نمازوں (ظہر اور عصر) میں قرأت

◄ بعض سلف صالحین کے بارے میں ابن ماجہ میں ذکر ہے کہ وہ سری نمازوں (ظہر اور عصر) میں چاروں رکعات میں قرأت کیا کرتے تھے۔
◄ اس لیے اگر کوئی شخص سری نمازوں کی تیسری اور چوتھی رکعت میں سورۃ الفاتحہ کے ساتھ کوئی اور سورت ملا لے، تو یہ جائز ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں۔

جھری نمازوں (مغرب، عشاء، فجر) میں قرأت

◄ جھری نمازوں میں تیسری اور چوتھی رکعت میں سورۃ الفاتحہ کے بعد کوئی اور سورت نہ ملانا افضل ہے۔
◄ اس کی وجہ یہ ہے کہ جھری نمازوں میں ابتدائی رکعات میں قرأت سننے کی پابندی ہوتی ہے، جبکہ آخری رکعات میں قرأت آہستہ کی جاتی ہے۔
◄ اس لیے جھری نمازوں میں تیسری اور چوتھی رکعت میں صرف سورۃ الفاتحہ پڑھنا بہتر ہے۔

عمومی اصول

◄ دونوں طریقے درست ہیں: اگر کوئی شخص سورۃ الفاتحہ کے ساتھ کوئی اور سورت ملا لیتا ہے تو یہ جائز ہے، اور اگر صرف سورۃ الفاتحہ پڑھتا ہے تو بھی کوئی حرج نہیں۔
◄ اس معاملے میں کوئی سختی نہیں ہے اور دونوں آپشنز موجود ہیں۔

نتیجہ

◄ سری نمازوں (ظہر، عصر) میں سورۃ الفاتحہ کے ساتھ کوئی اور سورت ملائی جا سکتی ہے۔
◄ جھری نمازوں (مغرب، عشاء، فجر) میں تیسری اور چوتھی رکعت میں سورۃ الفاتحہ کے بعد کوئی اور سورت نہ ملانا افضل ہے۔
◄ تاہم، اگر کوئی پڑھنا چاہے تو شرعاً اس کی اجازت ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے