سگمنڈ فرائیڈ: ایک مختصر تعارف
سگمنڈ فرائیڈ (1939ء-1856ء) کا تعلق چیکو سلواکیہ کے ایک یہودی گھرانے سے تھا، تاہم اس نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ آسٹریا کے شہر ویانا میں گزارا۔ انیسویں اور بیسویں صدی کا یورپ سائنسی ترقی کے زیر اثر تھا، جہاں کوپرنیکس، کیپلر، گلیلیو، دیکارت اور نیوٹن جیسے مفکرین نے مذہبی نظریات کے بجائے مادی حقائق پر زور دیا۔ اس ماحول میں فرائیڈ کے خیالات بھی پروان چڑھے، اور اس نے انسانی ذہن کو سمجھنے کے لیے تین بنیادی سطحیں متعین کیں:
- شعور
- تحت الشعور
- لاشعور
فرائیڈ کے نزدیک، انسانی رویوں، خیالات اور عقائد کی جڑیں انہی سطحوں میں پیوست ہوتی ہیں، یہاں تک کہ مذہب بھی محض ذہنی تشکیل ہے اور اس کی کوئی مابعدالطبیعیاتی حقیقت نہیں۔
فرائیڈ کے نظریات کا خلاصہ
- انسانی شخصیت کی بنیاد صرف انسان ہے، اور روحانی یا مذہبی عوامل کی اس میں کوئی حقیقی حیثیت نہیں۔
- تمام انسانی افعال اور خیالات لاشعور میں موجود دبی ہوئی خواہشات، خاص طور پر جنسی محرکات کا نتیجہ ہیں۔
- مذہب محض ایک واہمہ (illusion) ہے، جو دبی ہوئی خواہشات کے اظہار کا ایک طریقہ ہے۔
اقبال کا نقطہ نظر
علامہ اقبال کے نزدیک انسان محض جبلی خواہشات کا غلام نہیں بلکہ اس کے اعمال و افعال کے اصل محرکات روحانی، مذہبی اور اخلاقی عوامل ہوتے ہیں، جو انسانی جبلتوں کی تہذیب اور تطہیر کا کام انجام دیتے ہیں۔
اقبال کی فکر کے مطابق:
- انسانی سرشت پاکیزہ اور بلند ہے، نہ کہ آلودہ اور گناہ آلود۔
- انسانی ارادے اور عمل کا اصل مرکز روحانی نصب العین ہے، نہ کہ محض جسمانی یا جبلی خواہشات۔
- مذہب محض خیالی یا نفسیاتی الجھن کا نتیجہ نہیں، بلکہ ایک حقیقی تجربہ ہے، جو انسان کو اس کی ذات سے ماورا حقیقت سے جوڑتا ہے۔
فرائیڈ اور اقبال کا بنیادی فرق
انسانی اعمال کا تعین
- فرائیڈ: انسان کے تمام اعمال اس کے لاشعوری موروثی رجحانات اور دبی ہوئی خواہشات کا نتیجہ ہیں۔
- اقبال: انسان ایک آزاد اور خودمختار ہستی ہے، جو نت نئے مقاصد طے کر کے اپنی تخلیقی صلاحیتوں سے ماحول پر اثر انداز ہوتا ہے۔
لاشعور کا کردار
- فرائیڈ: لاشعور ایک اندھیری کوٹھڑی کی مانند ہے، جہاں منفی اور حیوانی خواہشات پوشیدہ ہوتی ہیں۔
- اقبال: انسانی ذات کی ایک عادت (Habitual Response) ہوتی ہے، جو منفی محرکات کو دبا سکتی ہے اور اعلیٰ روحانی تجربات کی بنیاد بن سکتی ہے۔
مذہب کی حقیقت
- فرائیڈ: مذہب محض انسانی خواہشات کی تسکین کا ایک نفسیاتی طریقہ ہے۔
- اقبال: مذہب ایک حقیقی تجربہ ہے، جو انسانی زندگی کے بنیادی مسائل کا حل فراہم کرتا ہے۔
اقبال کی تنقید بر فرائیڈ
اقبال کے مطابق، مذہب کو مادیت یا جنسی جبلتوں کا نتیجہ سمجھنا درست نہیں۔ ان کے مطابق:
- مذہبی شعور کسی نفسیاتی تحریک کی پیداوار نہیں بلکہ ایک حقیقی اور ماورائی تجربہ ہے۔
- مذہب انسانی زندگی کے بنیادی مسائل کا عملی حل پیش کرتا ہے، جبکہ محض نفسیاتی یا سائنسی طریقے سے ان مسائل کا حل ممکن نہیں۔
- جدید نفسیات، جیسا کہ فرائیڈ نے پیش کی، انسانی شخصیت کی صرف ظاہری اور مادی جہت کو دیکھتی ہے، جبکہ مذہبی تجربہ اس سے ماورا ایک حقیقت کا انکشاف کرتا ہے۔
نتیجہ
فرائیڈ کا نظریہ انسانی شخصیت کو محض حیاتیاتی اور نفسیاتی عوامل کے تحت سمجھنے کی کوشش کرتا ہے، جبکہ اقبال کے نزدیک انسان محض ایک مادی وجود نہیں بلکہ ایک بلند روحانی ہستی ہے۔ اقبال کے مطابق، انسانی زندگی کا اصل مقصد روحانی ارتقا اور خودی کی تکمیل ہے، جبکہ فرائیڈ کا نظریہ انسان کو جبلی خواہشات کا قیدی بنا دیتا ہے۔