مشرک کی اقتدا میں نماز پڑھنا کیسا ہے
تحریر: عمران ایوب لاہوری

مشرک کی اقتدا میں نماز پڑھنا کیسا ہے

جب کسی انسان کا شرک معلوم و واضح ہو تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں۔
وَلَوْ أَشرَكُوا لَحَبِطَ عَنْهُمْ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ [الأنعام: 88]
”اگر انبیاء بھی شرک کرتے تو جو کچھ وہ اعمال کرتے تھے سب برباد ہو جاتے۔ “
لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ [الزمر: 60]
”اگر تو (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) نے شرک کیا تو بلاشبہ تیرا عمل ضائع ہو جائے گا۔“
وَبَاطِلٌ مَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ [الأعراف: 138]
”اور جو بھی وہ عمل کرتے تھے سب باطل ہے۔“
ان آیات سے معلوم ہوا کہ مشرک کا عمل قابل قبول نہیں۔ جب اس کی اپنی نماز باطل ہے تو لامحالہ مقتدیوں کی نماز کیسے درست ہو سکتی ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے