اسلام میں غرور، تکبر اور خود پسندی کی مذمت
تحریر: قاری اسامہ بن عبدالسلام حفظہ اللہ

اسلامی تعلیمات میں غرور، تکبر اور خود پسندی

اسلامی تعلیمات میں غرور، تکبر اور خود پسندی کو سختی سے منع کیا گیا ہے۔ قرآن و سنت میں ان صفات کی مذمت کی گئی ہے اور عاجزی و انکساری کو عظیم فضائل میں شمار کیا گیا ہے۔ یہ صفات انسان کی ہلاکت اور ذلت کا باعث بنتی ہیں۔

 قرآن کریم کی روشنی میں تکبر اور غرور کی مذمت

سورۃ لقمان (31:18)

"وَلاَ تَمْشِ فِي الأَرْضِ مَرَحًا إِنَّ اللَّهَ لاَ يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ”
(سورۃ لقمان: 18)
اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ زمین پر غرور اور تکبر سے چلنا منع ہے اور ایسے لوگوں کو سخت ناپسند فرمایا ہے جو فخر اور خود پسندی کا شکار ہوتے ہیں۔
سورۃ النساء (4:36)

"وَاعْبُدُوا اللَّهَ وَلاَ تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا … إِنَّ اللَّهَ لاَ يُحِبُّ مَنْ كَانَ مُخْتَالاً فَخُورًا”
(سورۃ النساء: 36)
یہ آیت انسانوں کے درمیان بھلائی اور احسان کرنے کا حکم دیتی ہے، جبکہ متکبر اور فخر کرنے والے افراد کی مذمت کی گئی ہے۔
سورۃ الزمر (39:60)

"وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ تَرَى الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى اللَّهِ وُجُوهُهُم مُّسْوَدَّةٌ … أَلَيْسَ فِي جَهَنَّمَ مَثْوًى لِّلْمُتَكَبِّرِينَ”
(سورۃ الزمر: 60)
یہ آیت متکبرین کے انجام کو واضح کرتی ہے کہ ان کے چہرے قیامت کے دن ذلت سے سیاہ ہوں گے اور ان کا ٹھکانہ جہنم ہوگا۔

 احادیث کی روشنی میں تکبر کی مذمت

حدیث 1

حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ كِبْرٍ”
(صحیح مسلم)
یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ معمولی سا تکبر بھی جنت میں داخلے میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔

حدیث 2

حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"الْكِبْرُ رِدَائِي، وَالْعَظَمَةُ إِزَارِي، فَمَنْ نَازَعَنِي وَاحِدًا مِنْهُمَا، أَلْقَيْتُهُ فِي النَّارِ”
(صحیح مسلم)
یہ حدیث بتاتی ہے کہ بڑائی صرف اللہ کا حق ہے اور اس میں شریک ہونے کی کوشش کرنے والا شدید عذاب کا مستحق ہوگا۔

حدیث 3

حضرت جابر بن عبداللہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"يُحْشَرُ الْمُتَكَبِّرُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَمْثَالَ الذَّرِّ فِي صُوَرِ الرِّجَالِ، يَغْشَاهُمُ الذُّلُّ”
(سنن ترمذی)
یہ حدیث قیامت کے دن متکبرین کی ذلت اور حقارت کو ظاہر کرتی ہے۔

 فرعون اور دوسرے متکبرین کی مثالیں

فرعون کا انجام

فرعون نے اپنی طاقت اور حکومت پر فخر کرتے ہوئے خود کو "رب” قرار دیا، لیکن اللہ تعالیٰ نے اسے اور اس کی قوم کو عبرت ناک انجام سے دوچار کیا۔

"فَأَخَذْنَاهُ وَجُنُودَهُ فَنَبَذْنَاهُمْ فِي الْيَمِّ … فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الظَّالِمِينَ”
(سورۃ القصص: 39-40)
یہ آیت فرعون کی ہلاکت اور اس کے تکبر کے عبرتناک انجام کو بیان کرتی ہے۔

خلاصہ

تکبر، غرور، اور خود پسندی انسان کو اللہ کی رحمت سے دور کر دیتی ہیں اور اس کے لیے دنیا اور آخرت میں ذلت و رسوائی کا سبب بنتی ہیں۔ قرآن و سنت نے متکبرین کے انجام کو بارہا بیان کیا ہے، جیسا کہ فرعون کی مثال میں واضح ہوتا ہے۔ ہمیں عاجزی، انکساری، اور احسان کو اپنانے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ اللہ کی رضا حاصل ہو۔

اللہ تعالیٰ ہمیں تکبر اور غرور سے محفوظ رکھے اور عاجزی اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1