اسلامی تعلیمات میں چغل خوری کی مذمت
اسلامی تعلیمات میں چغل خوری، غیبت، بہتان تراشی، اور دوسروں کے بارے میں بُرائی پھیلانے کو سختی سے منع کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اور نبی کریم ﷺ نے واضح الفاظ میں اس عمل کی مذمت کی ہے۔ ذیل میں قرآن مجید، احادیثِ مبارکہ، اور صحابہ کرامؓ کے اقوال کی روشنی میں چغل خوری کی حرمت اور اس کے اثرات بیان کیے گئے ہیں:
قرآن مجید کی روشنی میں
سورۃ الحجرات (49:12):
"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا ۚ أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ رَّحِيمٌ”
ترجمہ: "اے ایمان والو! زیادہ گمان کرنے سے بچو، کیونکہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں، اور نہ تجسس کرو اور نہ ہی تم میں سے کوئی کسی کی غیبت کرے۔ کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرے گا کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے؟ تمہیں اس سے کراہت ہوگی۔ اور اللہ سے ڈرو۔ بے شک اللہ توبہ قبول کرنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔”
اس آیت میں غیبت اور چغل خوری کو انتہائی شدید انداز میں بیان کیا گیا ہے اور اسے مردہ بھائی کا گوشت کھانے کے مترادف قرار دیا گیا ہے، جو کہ ہر ذی شعور انسان کے لیے ایک ناپسندیدہ اور مکروہ عمل ہے۔
احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں
حدیثِ رسول ﷺ:
حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"أَتَدْرُونَ مَا الْغِيبَةُ؟ قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: ذِكْرُكَ أَخَاكَ بِمَا يَكْرَهُ”
(صحیح مسلم)
ترجمہ: "کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ غیبت کیا ہے؟ یہ تمہارا اپنے بھائی کے بارے میں ایسی بات کرنا ہے جو اسے ناپسند ہو۔”
یہ حدیث غیبت کی تعریف کو واضح کرتی ہے اور اس بات پر زور دیتی ہے کہ کسی کی غیر موجودگی میں اس کی برائی کرنا اسلامی اصولوں کے خلاف ہے۔
جنت سے محرومی:
حضرت حذیفہ بن یمانؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ نَمَّامٌ”
(صحیح بخاری، صحیح مسلم)
ترجمہ: "چغل خور جنت میں داخل نہیں ہوگا۔”
یہ حدیث چغل خوری کی سنگینی اور اس کے انجام کو بیان کرتی ہے۔ ایسے شخص کو جنت کی نعمتوں سے محروم کر دیا جائے گا جو دوسروں کے درمیان نفرت اور فساد پھیلانے کی کوشش کرتا ہے۔
بدترین لوگ:
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"شِرَارُ عِبَادِ اللَّهِ الْمَشَّاءُونَ بِالنَّمِيمَةِ، الْمُفَرِّقُونَ بَيْنَ الْأَحِبَّةِ، الْبَاغُونَ لِلْبُرَآءِ الْعَيْبَ”
(جامع ترمذی)
ترجمہ: "سب سے زیادہ برے لوگ وہ ہیں جو چغلی کھاتے ہیں اور دوستوں کے درمیان تفرقہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں۔”
یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ چغل خور معاشرے میں فساد برپا کرنے والا اور اللہ کے نزدیک سب سے ناپسندیدہ شخص ہے۔
خلاصہ
قرآن و سنت میں چغل خوری کو ایک بڑا گناہ اور انسانیت کے لیے انتہائی نقصان دہ عمل قرار دیا گیا ہے۔ یہ نہ صرف فرد کے اخلاقی کردار کو داغدار کرتا ہے بلکہ معاشرتی تعلقات میں دراڑیں ڈالنے کا باعث بنتا ہے۔ اسلامی تعلیمات ہمیں چغل خوری سے بچنے اور دوسروں کے ساتھ خیرخواہی، محبت، اور نرمی کا رویہ اپنانے کی تلقین کرتی ہیں۔
اللہ ہمیں چغل خوری سے محفوظ رکھے اور دوسروں کے بارے میں خیر کی بات کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔