جانور کے بدلے جانور کی اضافے اور ادھار کے ساتھ خرید و فروخت
جانور کے بدلے جانور کی خرید و فروخت اضافے اور ادھار کے ساتھ جائز ہے۔ مسند احمد اور سنن ابو داود میں حضرت عبد اللہ بن عمرو سے مروی ہے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان اونٹوں پر ایک لشکر بھیجنے کا حکم دیا جو میرے پاس تھے، میں نے لوگوں کو ان پر سوار کر دیا، حتی کہ اونٹ ختم ہوگئے، جبکہ کچھ لوگ باقی رہ گئے، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اونٹ ختم ہوگئے ہیں، جبکہ کچھ لوگ باقی رہ گئے ہیں جن کے لیے سواری نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے کہا: صدقہ (زکاۃ) کے اونٹ آنے تک ان کے عوض، ہمارے لیے اونٹ خرید لو حتی کہ یہ لشکر پورا ہو جائے، میں صدقہ کے اونٹوں سے دو اونٹنیوں تین اونٹنیوں کے بدلے، ان کے آنے تک کا ادھار کر کے ایک ایک اونٹ خریدتا گیا حتی کہ یہ لشکر پورا ختم گیا، جب صدقہ کے اونٹ آگئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی ادائی کر دی۔ [سنن أبى داود، رقم الحديث 2823]
اسی مفہوم میں امام دارقطنی رحمہ اللہ نے بھی ایک حدیث ذکر کی ہے اور امام بیہقی نے (سنن) میں عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ کی سند سے اس کا ذکر کیا ہے۔
[اللجنة الدائمة: 6904]