امریکی سامراجیت جنگیں منافقت اور عالمی عدم استحکام

نوم چومسکی: مغربی ذہنیت پر تبصرہ

نوم چومسکی، ایک یہودی دانشور اور مصنف، مغربی تہذیب اور امریکی پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے لکھتا ہے:

"تشدد اور برتری کا رویہ مغربی ذہنیت میں اس قدر رچ بس چکا ہے کہ اسے اب الگ نہیں کیا جا سکتا۔”

چومسکی نے اپنی کتاب "What Uncle Sam Really Wants” ("انکل سام کیا چاہتا ہے؟”) میں امریکہ کی تاریخ اور اس کی سامراجی پالیسیوں کو اجاگر کیا ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ کس طرح امریکہ نے افریقی غلاموں کو ان کے ملکوں سے پکڑ کر غیر انسانی حالات میں منتقل کیا اور انہیں کپاس کے کھیتوں میں مجبوراً کام کرنے پر مجبور کیا۔ یہاں تک کہ غلاموں کو قابو میں رکھنے کے لیے ان کے پیروں کی انگلیاں کاٹ دی جاتی تھیں۔

سامراجیت اور امریکی جنگیں

امریکہ کی تاریخ میں جنگوں کا تسلسل

  • پہلی اور دوسری جنگ عظیم: لاکھوں افراد لقمۂ اجل بنے، اور ہیروشیما و ناگاساکی پر ایٹمی حملے کیے گئے۔
  • ویتنام، کوریا، اور کمبوڈیا کی جنگیں: ان جنگوں میں کم از کم 70 لاکھ افراد ہلاک ہوئے، جیسا کہ خود ہنری کسنجر نے تسلیم کیا۔
  • عراق اور افغانستان کی جنگیں: صرف جھوٹے الزامات کی بنیاد پر حملے کیے گئے، جن کے نتیجے میں لاکھوں معصوم انسان مارے گئے۔

امریکی منافقت: آزادی اور انسانی حقوق کے نعروں کا کھوکھلا پن

  • ڈکٹیٹرز کی حمایت: امریکہ نے ہمیشہ اپنے مفادات کے لیے بدترین آمرانہ حکومتوں کا ساتھ دیا۔
  • چلی کی مثال: جمہوری طور پر منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا۔
  • الجزائر کی مثال: اسلامی جماعت کو اقتدار سے محروم کر دیا گیا اور شدید ظلم کا نشانہ بنایا گیا۔

عالمی جنگیں اور مغرب کا دوہرا معیار

  • پہلی جنگ عظیم: 16 ممالک کی شرکت اور 85 لاکھ سے زیادہ افراد کی ہلاکت۔
  • دوسری جنگ عظیم: 27 ممالک کی شرکت، 80 ملین افراد کی ہلاکت، اور ایٹمی بمباری کے انسانیت سوز واقعات۔
  • ہیروشیما و ناگاساکی: لاکھوں افراد کو زندہ جلا دیا گیا، اور ان شہروں کی فضائیں آج تک زہر آلود ہیں۔

عراق پر حملے کی حقیقت

  • سر جان چلکوٹ کی رپورٹ:
    • عراق پر حملہ آخری راستہ نہیں تھا، پرامن حل موجود تھا۔
    • عراق میں وسیع تباہی کے ہتھیار موجود ہی نہیں تھے۔
    • جنگ کے بعد کی منصوبہ بندی ناکافی تھی۔
    • برطانیہ نے اقوام متحدہ کے اختیارات کو نظرانداز کیا۔
    • ٹونی بلیئر نے امریکی صدر بش کو مکمل حمایت کا یقین دلایا۔

امریکہ: دہشت گردی کے خلاف جنگ یا نئی سامراجیت؟

  • نائن الیون کے بعد کی پالیسیاں: امریکہ نے افغانستان اور عراق پر حملے کیے، اربوں ڈالر خرچ کیے، لیکن دنیا کو مزید غیر محفوظ بنا دیا۔
  • مسلم ممالک کی تقسیم: امریکی پالیسیوں نے مشرق وسطیٰ کو خانہ جنگی اور انتشار میں مبتلا کر دیا۔
  • ثقافتی جنگ: تعلیم اور ثقافت کے میدان میں امریکی سرمایہ کاری نے مسلم معاشروں کو اباحیت اور اخلاقی تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا۔

اسلامی تہذیب بمقابلہ مغربی تہذیب

  • آج کے عالمی مسائل کا حل: یہ ہے کہ اسلامی اور مغربی تہذیبوں کو انسانی معاشرے میں آزادانہ کردار ادا کرنے دیا جائے۔
  • انصاف کی ضرورت: دونوں تہذیبوں کو برابری کے مواقع دیے جائیں تاکہ انسانیت خود فیصلہ کر سکے کہ کس کو قبول کرنا ہے۔
  • امریکہ کی تہذیبی دہشت گردی: ڈرون حملے، اقتصادی پابندیاں، اور میڈیا کا غلط استعمال اس دہشت گردی کی واضح مثالیں ہیں۔

نتیجہ: دنیا کا مستقبل اور عالمی امن

دنیا جنگ و جدال اور خوفناک تصادم کی طرف بڑھ رہی ہے۔ اگر طاقتور ممالک اپنی جارحانہ پالیسیاں ترک کر دیں تو دنیا امن کا گہوارہ بن سکتی ہے۔ طاقت کا توازن تبھی ممکن ہے جب ہر تہذیب کو آزادانہ طور پر ترقی کرنے کا موقع دیا جائے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1