ارتقاء اور خدا کے تعلق کا فلسفیانہ جائزہ

ڈارون کا نظریہ اور کائنات کا حسین نظام

چارلس ڈارون نے کائنات اور زندگی کے ارتقاء کے بارے میں جو تصور پیش کیا، اس کے مطابق زندگی سادگی سے شروع ہو کر بتدریج حسین اور حیرت انگیز اشکال میں تبدیل ہوئی۔ ڈارون کے مطابق، کائنات کے آغاز میں خالق نے مختلف مخلوقات کو مخصوص قوتیں عطا کیں، اور یہ سب قوانینِ فطرت کے تحت وقوع پذیر ہوتا رہا۔

ارتقاء اور خدا پر ایمان: اختلاف کی اصل بنیاد

مشہور فلسفی ایل ون پلانٹنگا کا کہنا ہے کہ ارتقاء اور خدا پر ایمان کے درمیان اصل تنازع سائنسی اصولوں سے نہیں بلکہ اس فلسفیانہ تشریح سے پیدا ہوتا ہے، جو یہ دعویٰ کرتی ہے کہ ارتقاء ایک اندھا، غیر رہنمائی شدہ عمل ہے جو کسی الٰہی قوت کے بغیر جاری ہے۔

ارتقاء اور خدا کے انکار کا تعلق؟

آکسفورڈ یونیورسٹی کے ریاضی دان جان لینیکس کے مطابق، فطری قوانین اور افعال خود اندھے اور بے ترتیب ہو سکتے ہیں، لیکن ان کے پیچھے ایک ذہین خالق کا ہونا لازمی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ کسی خودکار فیکٹری کے روبوٹس کی طرح، جو بظاہر عقل سے عاری ہیں، ان کے وجود کے پیچھے ایک ذہین موجد کا ہونا ضروری ہے۔

سائنس، خدا اور اوّلین سبب

زندگی کے وجود کے اوّلین سبب کے بارے میں سوال سائنس کے دائرہ کار سے باہر ہے۔ سائنسی طریقے صرف زندگی کے جاری نظام کو سمجھنے تک محدود ہیں، جبکہ ان قوانین کی تخلیق کے پیچھے کی ذہانت ایک ماورائے سائنس موضوع ہے۔

خدا پر ایمان رکھنے والے ماہرین ارتقاء

بہت سے ممتاز سائنسدان، جیسے سر گِلین پرانس، سر برائن ہِیپ، اور فرانسز کولنز، نہ صرف خدا پر ایمان رکھتے ہیں بلکہ ڈارون کے نظریہ ارتقاء کو بھی تسلیم کرتے ہیں۔ یہ ماہرین اس بات کو رد کرتے ہیں کہ ارتقاء خدا کے انکار کی دلیل ہو سکتی ہے۔

ڈارون کی اپنی سوچ

چارلس ڈارون نے اپنی سوانح حیات میں اس بات کا اعتراف کیا کہ وہ کائنات اور زندگی کو محض اندھے اتفاق یا ضرورت کا نتیجہ تسلیم نہیں کر سکتے۔ انہوں نے اس اوّلین تخلیقی قوت کو ایک ذہانت قرار دیا جو انسانی ذہن سے مماثلت رکھتی ہے۔

فطری قوانین میں نظم و ضبط

ماہرِ فزکس اسٹیفن بَر اور دیگر مفکرین کے مطابق، فطری قوانین میں موجود نظم اور ترتیب خود ایک عظیم ذہانت کی دلیل ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ رچرڈ ڈاکنز کا نظریہ کہ "نابینا گھڑی ساز” کائنات کو تشکیل دے رہا ہے، خود اسی گھڑی ساز کی تخلیق کے سوال کو نظرانداز کرتا ہے۔

ارتقاء پر مزید تحقیق اور مباحث

موضوع پر گہرائی سے سمجھنے کے لیے پروفیسر پریچرڈ اور صبور احمد کے مکالمے اور لیکچرز اہم ہیں، جو ارتقاء کے متعلق سائنسی اور فلسفیانہ پہلوؤں کو واضح کرتے ہیں۔ یہ مباحث ارتقاء کے الحاد کے ساتھ تعلق کو علمی انداز میں پرکھتے ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1