ان پرندوں کو رکھنے کا حکم جو کھائے نہیں جاتے
اگر ان سے فائدہ اٹھایا جاتا ہو، جیسے: شکرا، شاہین اور انہیں شکار کے لیے خریدا گیا ہو، تو انہیں رکھنے کے متعلق اہل علم کا ظاہر کلام یہ ہے کہ اس میں کوئی حرج نہیں، یہ ایسے ہی ہے جیسے شکاری کتا رکھنا، جس میں کوئی حرج نہیں، اسی طرح شکرا بھی ہے اگرچہ اس کا پنجہ ہوتا ہے، لیکن یہ شکار کرنے کے لیے فائدے مند ہوتا ہے، لہٰذا یہ جائز ہوگا، اسی طرح اس عقاب یا شاہین کا حکم بھی ہہی جس کی تربیت کر کے اس سے فائدہ اٹھانا مقصود ہو۔
[ابن باز: مجموع الفتاوي و المقالات: 41/19]
اگر ان سے فائدہ اٹھایا جاتا ہو، جیسے: شکرا، شاہین اور انہیں شکار کے لیے خریدا گیا ہو، تو انہیں رکھنے کے متعلق اہل علم کا ظاہر کلام یہ ہے کہ اس میں کوئی حرج نہیں، یہ ایسے ہی ہے جیسے شکاری کتا رکھنا، جس میں کوئی حرج نہیں، اسی طرح شکرا بھی ہے اگرچہ اس کا پنجہ ہوتا ہے، لیکن یہ شکار کرنے کے لیے فائدے مند ہوتا ہے، لہٰذا یہ جائز ہوگا، اسی طرح اس عقاب یا شاہین کا حکم بھی ہہی جس کی تربیت کر کے اس سے فائدہ اٹھانا مقصود ہو۔
[ابن باز: مجموع الفتاوي و المقالات: 41/19]