سجدہ تلاوت میں تکبیر کہنے کا شرعی حکم

سوال

نماز کے دوران سجدہ تلاوت کیا جائے تو سجدے سے اٹھتے وقت "اللہ اکبر” کہنا چاہیے یا نہیں؟ اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

شیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ کے مطابق سجدہ تلاوت کے دوران تکبیر کے حوالے سے درج ذیل اصول ہیں:

انفرادی نماز میں

◄ اگر کوئی شخص انفرادی طور پر نماز پڑھ رہا ہو اور سجدہ تلاوت کرے، تو اسے اختیار ہے کہ حرکات کی تبدیلی کی وجہ سے تکبیر کہے۔
◄ یہ بات اہل علم کی رائے میں موجود ہے کہ تکبیر کہنا جائز ہے۔

اجتماعی نماز میں

◄ اگر کوئی امام جماعت کے ساتھ نماز پڑھا رہا ہو اور سجدہ تلاوت کرے تو زیادہ مناسب اور درست (اقرب الی الصواب) یہ ہے کہ:
✿ سجدے میں جاتے وقت: تکبیر کہی جائے۔
✿ سجدے سے اٹھتے وقت: تکبیر کہی جائے۔
◄ اس کا مقصد یہ ہے کہ مقتدی امام کی حرکات سے باخبر رہیں کہ امام سجدے میں گئے اور پھر سجدے سے اٹھ گئے۔

تشدد سے اجتناب

◄ اس معاملے میں سختی اور غیر ضروری تشدد مناسب نہیں۔
◄ مقتدی کو امام کی حرکات کی اطلاع دینا ضروری ہے، اور دونوں صورتوں میں تکبیر کہنا زیادہ مناسب ہے۔

ائمہ اربعہ کی رائے

◄ شیخ کے علم کے مطابق ائمہ اربعہ کا بھی یہی فتویٰ ہے کہ سجدے میں جاتے اور اٹھتے وقت تکبیر کہنا چاہیے۔

نماز کے علاوہ سجدہ تلاوت (خارج الصلاۃ)

◄ نماز کے علاوہ سجدہ تلاوت کی صورت میں شیخ ابن باز رحمہ اللہ کا فتویٰ یہ ہے کہ:
✿ سجدے میں جاتے وقت: تکبیر کہی جائے۔
✿ سجدے سے اٹھتے وقت: تکبیر نہ کہی جائے۔

واللہ اعلم

خلاصہ

◄ نماز کے دوران سجدہ تلاوت میں سجدے میں جاتے اور اٹھتے وقت تکبیر کہنا افضل ہے، خاص طور پر اجتماعی نماز میں مقتدیوں کی رہنمائی کے لیے۔
◄ نماز کے علاوہ سجدہ تلاوت میں شیخ ابن باز رحمہ اللہ کے فتوے کے مطابق صرف جاتے وقت تکبیر کہنا کافی ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1