نیک مقاصد کے لیے سودی قرض لینے کا شرعی حکم
تحریر : فتاویٰ سعودی فتویٰ کمیٹی

اچھے مقاصد کے لیے سودی قرض لینے کا حکم
اگر قرض سودی منافع کے ساتھ لیا جائے تو یہ سلف صالحین کے اجماع کے ساتھ نا جائز ہے کیونکہ کتاب وسنت کے دلائل اس کی حرمت پر دلالت کرتے ہیں، خواہ اس کا مقصد نیک اور اعلی ہی کیوں نہ ہو۔ نیک مقاصد حرام وسائل کو جائز قرار دے سکتے ہیں، نہ انہیں حلال ہی کر سکتے ہیں، تاہم اگر سودی فائدے کے بغیر قرض لیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں، اور اگر ممکن ہو تو ایسے لوگوں سے قرض لینا چاہیے جن کے اموال سود کی الائش سے پاک ہوں، یہی بہتر اور محتاط عمل ہے۔
[ابن باز مجموع الفتاوي و المقالات: 284/19]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1