سوال:
میں کیسے اپنے آپ کو شیطان سے محفوظ رکھ سکتا ہوں ؟
جواب :
اللہ کے ذکر سے، سیدنا حارث اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
إن الله أمر يحيى بن زكريا بخمس كلمات أن يعمل بها، ويأمر بني إسرائيل أن يعملوا بها وذكر منها :
واٰمركم أن تذكروا الله، فإن مثل ذلك كمثل رجل خرج العدو فى أثره سراعا حتى إذا أتى على حصن حصين فأحرز نفسه منهم، كذلك العبد لا يحر نفسه من الشيطان إلا بذكر الله
بلاشبہ اللہ نے یحیٰی بن زکریا علی علیہ السلام کو پانچ کلمات سکھائے، تاکہ وہ ان پر عمل کریں اور بنی اسرائیل کو اس پر عمل کرنے کا حکم دیں، پانچ میں سے ایک بات یہ تھی :
اور میں تمھیں اللہ کا ذکر کرنے کا حکم دیتا ہوں اس (ذکر) کی مثال اس آدمی جیسی ہے، جس کے تعاقب میں دشمن بڑی تیزی سے نکلا، لیکن وہ ایک مضبوط قلعے میں آیا اور اپنی ذات کو ان سے محفوظ کر لیا۔ اسی طرح سے بندہ اللہ کے ذکر کے علاوہ کسی کام کے ساتھ اپنے آپ کو شیطان سے نہیں بچا سکتا۔“ [ مسند أحمد 202/4 سنن الترمذي، رقم الحديث 2872 ]
ذکر کے الٰہی فوائد بہت زیادہ ہیں۔ مثلا:
➊ ذکر شیطان کو دور کرنے کا ذریعہ ہے۔
➋ اس سے اللہ کی رضا حاصل ہوتی ہے۔
➌ دل سے فکر وغم کو زائل کرتا اور اسے سرور اور چستی دلاتا ہے۔
➍ قلب و بدن کو تقویت پہنچاتا ہے۔
➎ چہرے کو منور کرتا ہے۔
➏ رزق کی کشادگی کا ذریہ ہے۔
➐ ذکر کرنے والے کو اللہ رعب، مٹھاس اور تروتازگی کا لباس پہناتا ہے۔
➑ بندےکو اپنی محبت عطا کرتا ہے۔ [ الوابل الصيب لابن القيم ص: 5 ]
ذکر دل کے لیے ایسے ہی ہے جیسے مچھلی کے لیے پانی۔ مچھلی کو جب پانی سے باہر نکال دیا جائے تو اس کا کیا حال ہوتا ہے؟ ذکر دل کو پاکیزگی کا وارث بناتا ہے۔ غفلت کی وجہ سے زنگ آلود دل کی صفائی اس ذکر اور استغفار ہی سے ہوتی ہے۔
بندے اور اس کے رب کے درمیان وحشت کا معاملہ اس سے زائل ہو جاتا ہے۔ ذکر کی بدولت فرشتے اترتے ہیں اور یہ اللہ کی راہ میں تلوار چلانے کے برابر ہے۔ جو کثرت سے ذکر کرے گا، وہ نفاق سے بری ہو جائے گا۔ [ يه امام ابن تيميه شمالي كا كلام هے۔ ]