اذان کے بعد کے اذکار صحیح احادیث کی روشنی میں
تحریر: عمران ایوب لاہوری

اذان کے بعد کے اذکار

➊ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنا چاہیے جیسا کہ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ” جب تم مؤذن کو سنو تو اسی طرح کہو جیسے وہ کہتا ہے۔“
ثم صلواعلي
”پھر مجھ پر درود پڑھو۔“
[مسلم 374 ، أيضا ، أبو داود 523 ، ترمذي 3614 ، نسائي 25/2 ، أحمد 168/2 ، أبو عوانة 337/1 ، شرح معاني الآثار 85/1 ، بيهقي 309/1]
➋ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے اذان سن کر یہ دعا پڑھی، قیامت کے دن وہ میری شفاعت کا مستحق ہوگا۔“
اللَّهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلَاةِ الْقَائِمَةِ آتِ مُحَمَّدًا الْوَسِيْلَةَ وَالْفَضِيلَةَ وَابْعَثُهُ مَقَامًا مَّحْمُودًا الَّذِى وَعَدَتْهُ
[بخارى 614 ، كتاب الاذان : باب الدعاء عند النداء ، أبو داود 529 ، ترمذي 211 ، نسائي 26/2 ، ابن ماجة 722 ، أحمد 354/3 ، بيهقي 410/1 ، شرح السنة 73/2]
واضح رہے کہ اس دعا میں ان الفاظ کی زیادتی والدرجة الرفيعة اور و ارزقنا شفاعته يوم القيامة اور إنك لا تخلف الميعاد کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ۔
[تلخيص الحبير 210/1 ، المقاصد الحسنة ص/ 212 ، إرواء الغليل 261/1 ، المصنوع فى معرفة الحديث الموضوع 132 ، فتح البارى 94/1 ، القول المبين فى أخطاء المصلين ص/183]

پھر ( اذان سے کچھ وقفے پر) مسنون و ماثور طریقے سے اقامت کہنی چاہیے

➊ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
امر بلال أن يشفع الأذان ويوتر الإقامة إلا الإقامة
[بخاري 605 ، كتاب الاذان : باب الاذان مثنى مثنى ، مسلم 378 ، أبو داود 508 ، ترمذي 193 ، ابن ماجة 730 ، أحمد 103/3 ، دارمي 270/1]
” حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو اذان کے کلمات دو دو مرتبہ اور اقامت میں ” قد قامت الصلاة “ کے علاوہ بقیہ تمام کلمات ایک ایک مرتبہ کہنے کا حکم دیا گیا۔ “
➋ حضرت عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ابتدائے اذان کے متعلق حدیث میں بھی اقامت کے کلمات ایک ایک مرتبہ کہنے کا ذکر ہے۔
[صحيح: صحيح أبو داود 469 ، كتاب الصلاة : باب كيف الاذان ، ابن ماجة 706 ، ابن الجارود 158 ، دار قطني 241/1]
(جمہور، شافعیؒ ، احمدؒ) قد قامت الصلاة کے علاوہ اقامت کے الفاظ ایک ایک مرتبہ کہے جائیں گے۔
( خطابیؒ) بیان کرتے ہیں کہ حرمین، حجاز، شام، یمن، مصر، مغرب اور دیگر بعید اسلامی ممالک میں اقامت کے الفاظ ایک ایک مرتبہ کہنے پر ہی عمل ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما ، حضرت انس رضی اللہ عنہ ، امام حسن بصری ، امام زہری ، حضرت سعید بن مسیب، حضرت عمر بن عبد العزیز، امام اوزاعی، امام احمد، امام اسحاق، امام ابوثور، امام یحیی بن یحیٰ، امام داود اور امام ابن منذر رحم اللہ اجمعین کا بھی یہی مذہب ہے۔
(احناف) اقامت کے الفاظ اذان کی طرح دوہرے کہے جائیں گے۔
(ابن حزمؒ) دوہری اقامت حضرت انس رضی اللہ عنہ کی حدیث سے منسوخ ہو چکی ہے۔
[شرح المهذب 103/3 ، فتح الوهاب للشيخ زكريا 34/1 ، بدائع الصنائع 148/1 ، المبسوط 129/1 ، الخرشي 22931 ، بداية المجتهد 82/1 ، المحلى بالآثار 185/2-194]
اقامت کو اذان کے مثل کہنے والوں کی دلیل یہ حدیث ہے :
كان آذان رسول الـلـه شـفـعـا شـفـعـا فى الآذان والإقامة
”اذان اور اقامت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کلمات دوہرے ہوا کرتے تھے ۔“ لیکن یہ حدیث ضعیف و نا قابل حجت ہے۔
[ضعيف: ضعيف ترمذي 29 ، كتاب الصلاة : باب ما جاء أن الإقامة مثنى مثنى ، ابن خزيمة 380]
(راجع) دونوں طرح جائز ہے لیکن ایک ایک مرتبہ الفاظ کہنے والی احادیث زیادہ صحیح ہیں ۔
(احمدؒ، اسحاقؒ، داودؒ، طبریؒ) دونوں طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اس لیے دونوں میں اختیار ہے۔
[التمهيد 245/4]
(شوکانیؒ) دونوں طرح جائز و ثابت ہے۔
[نيل الأوطار 507/1]
(عبد الرحمٰن مبارکپوریؒ) اس کے قائل ہیں ۔
[تحفة الأحوذى 609/1]
(امیر صنعانیؒ ) دونوں طرح ہی سنت ہے۔
[سبل السلام 254/1]
(صدیق حسن خانؒ) یہی رائج ہے۔
[الروضة الندية 222/1 ]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے