نماز قضا کا وقت یاد آنے پر فوراً ادا کریں
➊ حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
فإذا نسى أحدكم صلاة أو نام عنها فليصلها إذا ذكرها
[مسلم 681 ، كتاب المساجد و مواضع الصلاة : باب قضاء الصلاة الفائتة، أبو داود 438 ، نسائي 294/1 ، ترمذي 177 ، ابن ماجة 698 ، أحمد 298/5 ، ابن خزيمة 95/2 ، ابن الجارود 153 ، دار قطني 386/1]
” جب تم میں سے کوئی نماز پڑھنا بھول جائے یا سویا رہ جائے تو جب اسے یاد آئے نماز پڑھ لے۔“
➋ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
من نسى صلاة فليـصـلـهـا إذا ذكرها لا كفارة لها إلا ذلك
[أحمد 269/3 ، بخاري 597 ، كتاب مواقيت الصلاة : باب من نسى صلاة فليصل إذا ذكر ، مسلم 684 ، ترمذي 178 ، ابن ماجة 696 ، نسائي 293/1 ، أبو داود 442 ، أبو عوانة 385/1 ، دارمي 280/1 ، ابن خزيمة 993 ، بيهقي 218/2]
”جو شخص نماز پڑھنا بھول جائے تو جب اسے یاد آئے نماز پڑھ لے، اس کا کفارہ صرف یہی ہے۔“
➌ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جسے نماز پڑھنا بھول جائے تو جب اسے یاد آئے نماز پڑھ لے“ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ :
اقيم الصَّلَاةَ لِذِكْرِى
[ طه : 14]
” نماز اس وقت ادا کرو جب میری یاد آئے ۔“
[مسلم 680 ، كتاب المساجد ، أبو داود 435 ، نسائي 296/1 ، ابن ماجة 697 ، أبو عوانة 253/2 ، بيهقي 217/2]
ان احادیث کے مفہوم مخالف سے معلوم ہوتا ہے کہ جان بوجھ کر نماز چھوڑنے والا شخص قضائی نہیں دے گا کیونکہ یہ بات اصول میں مسلم ہے کہ : انتفاء الشرط يستلزم انتفاء المشروط ”شرط کا نہ ہونا مشروط کے نہ ہونے کو لازم ہے۔“ اس سے یہ لازم آتا ہے کہ جو شخص بھولا نہیں وہ بطور قضاء نماز نہیں پڑھے گا۔ امام ابن حزمؒ نے یہی موقف اختیار کیا ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سونے والے یا بھول جانے والے شخص کو جب یاد آئے اسے فوراََ بلا تا خیر نماز ادا کر لینی چاہیے کیونکہ اس کا وقتِ ادا وہی ہے نیز یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ان دونوں حالتوں میں انسان مکلف نہیں ہوتا جیسا کہ اجتماع سے بھی یہ بات ثابت ہے۔
[نيل الأوطار 486/1-488]