جماعت کے دوران ظہر کی سنتیں ادا کرنے کا شرعی حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ، جلد 1

سوال:

اگر ایک شخص نے مسجد میں ظہر کی فرض نماز باجماعت ادا کی، اور بعد میں دوسری جماعت شروع ہوئی، تو کیا وہ شخص ان کے قریب اپنی ظہر کی باقی سنتیں ادا کر سکتا ہے؟

جواب:

جی ہاں، وہ شخص اپنی ظہر کی سنتیں ان کے قریب ادا کر سکتا ہے۔ اگر وہ دوسری جماعت میں شامل ہو تو اس کے لیے وہ نماز نفل شمار ہوگی، کیونکہ وہ اپنی فرض نماز پہلے ہی ادا کر چکا ہے۔

حدیث کی روشنی میں:

عبدالرحمن بن عبدالقاری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:

"میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ رمضان کی ایک رات مسجد میں گیا۔ لوگ متفرق اور منتشر تھے، کوئی اکیلا نماز پڑھ رہا تھا اور کچھ کسی کے پیچھے کھڑے ہوئے تھے۔ اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ‘میرا خیال ہے کہ اگر میں تمام لوگوں کو ایک قاری کے پیچھے جمع کر دوں، تو زیادہ اچھا ہوگا۔’ چنانچہ انہوں نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو ان کا امام بنایا۔”
(صحیح بخاری)

یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ جماعت کے قریب نماز پڑھنے یا انفرادی طور پر سنتیں ادا کرنے میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔

خلاصہ:

پہلی جماعت کے بعد، اگر دوسری جماعت شروع ہو تو ظہر کی باقی سنتیں ان کے قریب ادا کرنا درست ہے۔ اللہ بہتر جاننے والا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے