ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ، جلد 1
سوال:
اگر کوئی ذمہ دار بارہ سنتوں کو واجب قرار دے، تو کیا اس کی بات ماننا ضروری ہے؟
جواب:
ایسی صورت میں اس ذمہ دار شخص کو نرمی اور حکمت سے سمجھایا جا سکتا ہے کہ بارہ سنتیں فرض یا واجب نہیں ہیں، بلکہ یہ سنت مؤکدہ ہیں۔ ان سنتوں کی اہمیت ضرور ہے، اور ان کی ادائیگی میں سستی نہیں کرنی چاہیے، کیونکہ یہ قیامت کے دن فرض نمازوں کی کمی کو پورا کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی۔
حدیث کی روشنی میں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو مسلمان بندہ اللہ تعالیٰ کے لیے فرض نمازوں کے علاوہ روزانہ بارہ رکعتیں (نفلی نماز) پڑھتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بناتا ہے۔‘‘
(صحیح مسلم)
بارہ سنتوں کی ترتیب:
- ظہر سے پہلے چار رکعت
- ظہر کے بعد دو رکعت
- مغرب کے بعد دو رکعت
- عشاء کے بعد دو رکعت
- فجر سے پہلے دو رکعت
خلاصہ:
بارہ سنتوں کو واجب کہنا درست نہیں، تاہم ان کی ادائیگی کی ترغیب دینا اور ان پر عمل کرنا باعثِ فضیلت ہے۔ اللہ بہتر جاننے والا ہے۔