فیس بک پر تنقید: علمی یا محض لفاظی؟
قاری ڈار صاحب ایک عرصے سے احادیث کے خلاف فیس بک پر پروپیگنڈہ کر رہے ہیں۔ اگر یہ اعتراضات علمی بنیادوں پر، اصولِ حدیث کی روشنی میں اور سلف صالحین کے منہج پر ہوتے تو ان پر گفتگو کی گنجائش موجود تھی، مگر ان کا انداز صرف لفاظی اور جذباتیت سے بھرپور ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ سب کچھ صرف فیس بک تک محدود ہے۔ مسجد کے خطبات، یا پرانی تقاریر میں وہی روایتی دین بیان ہوتا ہے، جو ضعیف روایات اور قصوں کہانیوں سے بھرا ہوا ہے۔
فیس بک کا "حق” اور عملی میدان میں خاموشی
قاری صاحب دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ الحاد کے سیلاب کو روکنے کے لیے حق بات کر رہے ہیں، مگر یہ حق بات صرف سوشل میڈیا تک محدود ہے۔ نہ یہ عربی زبان میں بات کرتے ہیں اور نہ اپنے ارد گرد کے لوگوں کو اس نئے "حق” کی تبلیغ کرتے ہیں۔
اعتراض: الحاد اور احادیث کا تعلق
دعویٰ: احادیث الحاد کی وجہ؟
قاری صاحب فرماتے ہیں کہ بعض احادیث الحاد کو فروغ دیتی ہیں اور ملحدین انہی احادیث کو اسلام کے خلاف بطور دلیل پیش کرتے ہیں۔ اس لیے ایسی احادیث کو اسلام سے نکال دینا چاہیے۔
الحاد کی بنیاد: مذہب یا سائنس؟
الحاد کی اصل بنیاد خدا اور مذہب کا انکار ہے۔ ملحدین کا مسئلہ چند احادیث نہیں بلکہ خدا کی ذات، تخلیقِ کائنات، قیامت، اور بعث بعد الموت جیسے بنیادی عقائد ہیں۔
اعتراضات کی نوعیت:
- ملحد کو قرآن سے اعتراض ہے کہ اللہ جہنم میں سزا کیوں دیتا ہے۔
- سورہ انفال میں قیدیوں کے حوالے سے احکامات پر اعتراض۔
- قرآن میں سورج کے گدلے پانی میں غروب ہونے کے ذکر پر شکایت۔
- حضرت خضر کے واقعے پر اعتراض کہ بچے کو قتل کا حکم کیسے ہوا۔
اگر حدیث کا انکار کرنے سے الحاد کا خاتمہ ہو سکتا ہے تو کیا قرآن کے ان اعتراضات کا بھی انکار کریں گے؟
انکار حدیث کا نتیجہ
ملحدین کی ہسٹری:
یہ مشاہدہ ہے کہ جتنے ملحدین آج پیدا ہو رہے ہیں، ان میں سے اکثر انکار حدیث کی تحریک سے متاثر ہو کر اپنے ایمان سے محروم ہوئے۔
اسلام کی بنیاد: قرآن و سنت
- اسلام کے عملی نظام کو مکمل اور واضح کرنے میں حدیث کا بنیادی کردار ہے۔
- قرآن کے احکامات کا مقصد و منشا حدیث سے واضح ہوتا ہے۔
- سنت نے مسلمانوں کے تمام شعبہ ہائے زندگی میں عملی رہنمائی فراہم کی ہے۔
انکار حدیث کا خطرہ
- احادیث کے بغیر قرآن کے الفاظ کو تاویلات کا نشانہ بنانا آسان ہو جاتا ہے۔
- دین کی عملی شکل باقی نہیں رہتی، اور یہ موم کے گولے کی طرح ہر نئی سوچ کے مطابق ڈھالا جا سکتا ہے۔
استشراق اور جدید منکرین حدیث
یورپی مستشرقین کے اثرات:
جدید منکرین حدیث کے دلائل اکثر وہی ہیں جو یورپی مستشرقین نے اسلام کو بدنام کرنے کے لیے استعمال کیے تھے۔ یہ اعتراضات، مثلاً احادیث کے قلمبند ہونے میں تاخیر اور رجال کی ثقاہت پر شکوک، انہی مستشرقین کے پیدا کردہ ہیں۔
نتیجہ: انکار حدیث اور الحاد کا پھیلاؤ
انکار حدیث کی تحریکوں کے نتیجے میں مسلمانوں میں الحاد بڑھا ہے۔ احادیث کے بغیر دین کی تشریح کرنا ممکن نہیں، اور دین کا عملی ڈھانچہ بکھر جاتا ہے۔ جو لوگ ملحدین کو خوش کرنے کے لیے احادیث کا انکار کرتے ہیں، وہ درحقیقت قرآن کو بھی نشانہ بناتے ہیں، کیونکہ ملحدین کے اعتراضات قرآن پر بھی موجود ہیں۔