جنات کا جنت اور جہنم میں داخلہ
تحریر: غلام مصطفےٰ ظہیر امن پوری

سوال :

کیا جنات بھی جنت اور جہنم میں جائیں گے ؟

جواب :

جنات کے بارے میں اہل سنت والجماعت کا اجماعی عقیدہ ہے کہ وہ بھی اپنے اعمال کے مطابق جنت اور جہنم میں جائیں گے۔ وہ بھی دین اسلام کے پابند ہیں اور اسی لئے ان میں بھی مومن و کافر اور نیک و بد ہوتے ہیں۔
◈ علامہ فخر الدین رازی( 544-606 ھ) لکھتے ہیں :
وأطبق المحققون على أن الجن مكلفون .
”محققین کا اس بات پر اجماع ہے کہ جن مکلف ہیں۔ “ [تفسير الرازي : 28/28]
جب جنات مکلف ہیں تو ظاہر ہے کہ جنت یا جہنم میں جائیں گے۔

◈ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ( 661-728 ھ) فرماتے ہیں :
وكفار الجن يدخلون النار بالنص والإجماع، وأما مومنوهم، فجمهور العلماء على انهم يدخلون الجنة
”کافر جن تو نصوص شرعیہ اور اجماع امت کے مطابق جہنم میں جائیں گے، رہے مؤمن جن تو جمہور علماء کرام یہی کہتے ہیں کہ وہ جنت میں جائیں گے۔ “ [الفرقان بين أولياء الرحمن وأولياء الشيطان : 196 ]

✿ فرمانِ باری تعالیٰ ہے :
يَا قَوْمَنَا أَجِيبُوا دَاعِيَ اللَّـهِ وَآمِنُوا بِهِ يَغْفِرْ لَكُمْ مِنْ ذُنُوبِكُمْ وَيُجِرْكُمْ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ [46-الأحقاف:31]
(جنوں نے کہا: ) اے ہماری قوم ! اللہ کی طرف دعوت دینے والے کی دعوت قبول کر لو اور اس پر ایمان لے آؤ، اللہ تعالیٰ تمہارے گناہ معاف فرما دے گا اور تمہیں دردناک عذاب سے بچا لے گا۔ “
اس آیت کریمہ کا منطوق یہ ہے کہ جس نے بھی داعی الی اللہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کو قبول کر لیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے آیا، اسے اللہ تعالیٰ معاف فرما دے گا اور دردناک عذاب سے بچا لے گا اور اس سے صاف ظاہر ہے کہ جو ایسا نہیں کرے گا، اللہ تعالیٰ اسے معاف نہیں فرمائیں گے اور دردناک عذاب سے نجات نہیں دیں گے۔

✿ درج ذیل آیات بھی اسی مفہوم کو بیان کرتی ہیں :
وَتَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ [11-هود:119]
”تیرے رب کا یہ کلمہ پورا ہو چکا ہے کہ میں ضرور جہنم کو جنوں اور انسانوں سب سے بھروں گا۔ “

وَلَـكِنْ حَقَّ الْقَوْلُ مِنِّي لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ [32-السجدة:13]
” لیکن میری طرف سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ میں ضرور جہنم کو جنوں اور انسانوں، سب سے بھروں گا۔ “

قَالَ ادْخُلُوا فِي أُمَمٍ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِكُمْ مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ فِي النَّارِ [7-الأعراف:38]
” اللہ تعالیٰ فرمائے گا : اپنے سے پہلے گزرے ہوئے جنوں اور انسانوں کے ساتھ آگ میں داخل ہو جاؤ۔ “

وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيرًا مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ [7-الأعراف:179]
”یقینا ہم نے جہنم کے لئے بہت سے جن اور انسان پیدا کر رکھے ہیں۔ “

اس حوالے سے سورۂ جن کی آیت ① سے ⑮ تک کا مطالعہ بھی مفید ہے۔
ان کے علاوہ بھی آیات بینات ہیں، جن سے ثابت ہوتا ہے کہ کفار اور فساق جنات بھی جہنم رسید ہوں گے۔
اسی طرح مومن اور نیک جنات جنت میں بھی جائیں گے، جیسا کہ :
✿ فرمانِ باری تعالیٰ ہے :
وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَانِ ﴿ ﴾ فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ [55-الرحمن:46]
”جو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈر گیا، اس کے لئے دو جنتیں ہیں۔ تو تم دونوں (انسان اور جن) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ؟“
یہ خطاب جنوں اور انسانوں دونوں کو ہے۔

تنبیہ : اگر کوئی کہے کہ جنات تو آگ سے پیدا ہوئے ہیں، ان کو آگ کیسے جلائے گی ؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ جہنم کی آگ انتہائی تیز اور سخت ہو گی۔ جس طرح لوہا لوہے کو کاٹ دیتا ہے، اسی طرح جہنم کی آگ جنات کی آگ کو جلائے گی۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے