نماز کے دوران غیر ارادی کلمات کا حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ، جلد 1

سوال

ایک شخص کو جوڑوں کا درد ہے، جب وہ بیٹھ کر اُٹھتا ہے تو تکلیف کی شدت کے باعث اس کے منہ سے خود بخود "یا اللہ رحم فرما” نکل جاتا ہے۔ یہ اس کی عادت بن چکی ہے اور بعض اوقات نماز میں بھی یہی کلمہ ادا ہو جاتا ہے۔ کیا اس سے اس کی نماز صحیح ہوگی؟

الجواب

1. سہواً ادا ہونے کی صورت:

اگر یہ کلمہ غلطی یا سہواً نکل جائے تو اس کی نماز درست ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں۔

2. عمداً ادا ہونے کی صورت:

اگر یہ کلمہ عمداً (جان بوجھ کر) بھی نکل جائے تو یہ "کلام الناس”(دنیاوی گفتگو) میں شمار نہیں ہوتا، اس لیے اس سے بھی نماز پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

خلاصہ:

نماز کے دوران اگر تکلیف کے باعث یہ کلمہ نکل جائے، چاہے سہواً ہو یا عمداً، اس سے نماز صحیح رہتی ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے