نماز میں عورت اور مرد کے سجدے کی مسنون کیفیت
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ جلد 1

سوال

کیا نماز میں عورت اور مرد کے سجدے کی کیفیت میں فرق ہے؟ اور کیا مشکوٰۃ المصابیح میں بیان کردہ تشریح احادیث صحیحہ کے مطابق درست ہے؟ اہلحدیث علماء اس مسئلے پر کیا رائے رکھتے ہیں؟

جواب

افتراش کلب (کتے کی طرح بازو پھیلانا) نماز میں ممنوع:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان واضح ہے کہ سجدے میں کتے کی طرح بازو پھیلانے سے منع فرمایا گیا ہے۔ یہ حکم مرد اور عورت دونوں کے لیے ہے۔

  • مشکوٰۃ المصابیح کے حاشیے میں یہ بیان کہ عورت اس حکم سے مستثنیٰ ہے، صحیح احادیث کے مطابق درست نہیں۔

مرسل روایت کی حیثیت:

مشکوٰۃ کے حاشیہ میں ابو داؤد کی مراسیل سے زید بن ابی حبیب (درست نام: یزید بن ابی حبیب) کی روایت پیش کی گئی ہے، جس میں عورت کے لیے بازو زمین پر لگانے کا ذکر ہے۔

  • یہ روایت مرسل ہے اور اصول حدیث کے مطابق مرسل روایت ضعیف ہوتی ہے، اس لیے اسے دلیل کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا۔

عورت اور مرد کے سجدے میں کیفیت

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رہنمائی:

سجدے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرد اور عورت دونوں کو حکم دیا ہے کہ:

  • دونوں ہاتھ زمین پر رکھیں۔
  • کہنیاں زمین سے بلند رکھیں۔
  • پیٹ رانوں سے جدا رہے۔
  • سینہ زمین سے اونچا ہو۔

"اعتدلوا فی السجود ولا یفترش أحدکم ذراعیہ افتراش الکلب”
(بخاری: 822، مسلم: 493)

ترجمہ: "سجدے میں اعتدال اختیار کرو اور کوئی اپنے بازو کتے کی طرح نہ بچھائے۔”

عورت کے لیے الگ حکم:

  • کچھ فقہاء (حنفیہ، شافعیہ، حنبلیہ) عورت کو پیٹ رانوں سے ملانے کا حکم دیتے ہیں، لیکن اس کے لیے کوئی صحیح حدیث موجود نہیں۔
  • پیش کردہ تمام روایات یا تو ضعیف ہیں یا مرسل۔

اہلحدیث علماء کا مؤقف:

  • اہلحدیث علماء کے نزدیک مرد اور عورت کی نماز میں بنیادی فرق نہیں۔
  • نماز کے تمام ارکان (قیام، رکوع، سجدہ، قعدہ) دونوں کے لیے یکساں ہیں۔
  • عورت کو بھی وہی طریقہ اپنانا چاہیے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھایا، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
    "صلوا کما رأیتمونی أصلی”
    (بخاری: 631)

    ترجمہ: "نماز اسی طرح پڑھو جیسے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے۔”

سجدے میں پردے کے حوالے سے اشکال:

  • بعض لوگوں کا یہ کہنا کہ سجدے میں پیٹ رانوں سے جدا رکھنے سے عورت کی چھاتی نمایاں ہو سکتی ہے، غیر ضروری عذر ہے۔
  • پردے کا مکمل اہتمام عورت کے لباس سے ہوتا ہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خواتین کے لیے اوڑھنی لازم قرار دی ہے۔
  • اس اوڑھنی کے ساتھ سنت کے مطابق نماز ادا کرنے سے پردے کا تقاضا پورا ہو جاتا ہے۔

خلاصہ:

  • سجدے میں مرد اور عورت کے لیے بازو زمین سے بلند رکھنا اور پیٹ رانوں سے جدا رکھنا سنت کے مطابق ہے۔
  • عورت کو مخصوص انداز میں سجدہ کرنے کی جو روایات پیش کی جاتی ہیں، وہ ضعیف یا مرسل ہیں۔
  • اہلحدیث علماء کے نزدیک عورت اور مرد کی نماز میں فرق نہیں، اور عورت کو بھی سنت کے مطابق نماز ادا کرنی چاہیے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے