سوال
بے نماز کے نکاح کا کیا حکم ہے؟
جواب
نکاح کے لیے ضروری ہے کہ دونوں فریق مؤمن، موحد اور محصن ہوں۔ اگر دونوں میں سے کوئی ایک کافر، مشرک یا زانی ہو، تو نکاح درست نہیں ہوگا۔
بے نماز جو کبھی بھی نماز نہیں پڑھتا، چاہے وہ نماز کا انکار کرے یا سستی کی وجہ سے ترک کرے، اس کے بارے میں علماء کرام کا صحیح موقف یہ ہے کہ وہ کافر ہے۔
شیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ کا فتویٰ:
سوال:
جو شخص پہلے نماز نہ پڑھتا ہو اور بعد میں اللہ تعالیٰ کی ہدایت سے توبہ کرے، اس کے نکاح کا کیا حکم ہے؟
جواب:
- اگر زوجہ بھی نماز نہیں پڑھتی: ایسی صورت میں نکاح صحیح ہے کیونکہ دونوں کا عقیدہ ایک جیسا تھا۔
- اگر زوجہ نمازی ہے: اس صورت میں نکاح کی تجدید واجب ہے کیونکہ مسلمان عورت کا کافر مرد سے نکاح جائز نہیں ہے۔
دلیل:
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
"ولا تنكحوا المشركين حتى يؤمنوا”
(البقرہ: 221)
ترجمہ: "اور تم مشرکوں سے نکاح نہ کرو جب تک کہ وہ ایمان نہ لے آئیں۔”
اسی طرح ایک اور مقام پر فرمایا:
"فإن علمتموهن مؤمنات فلا ترجعوهن إلى الكفار لا هن حل لهم ولا هم يحلون لهن”
(الممتحنہ: 10)
ترجمہ: "اگر تم جان لو کہ وہ عورتیں مؤمن ہیں تو انہیں کفار کی طرف واپس نہ بھیجو، نہ وہ عورتیں ان کے لیے حلال ہیں اور نہ وہ کفار ان کے لیے۔”
خلاصہ:
- اگر بیوی بھی شوہر کی طرح نماز نہیں پڑھتی تھی تو نکاح صحیح ہوگا۔
- اگر بیوی نمازی تھی تو نکاح کی تجدید ضروری ہوگی۔
- مسلمان عورت کا کافر مرد سے نکاح شریعت میں جائز نہیں ہے۔