قرون ثلاثہ میں جھوٹ کے اسباب اور مقاصد کا تجزیہ

قرون ثلاثہ میں دروغ گوئی کے اسباب اور اثرات

جھوٹ کے پھیلنے کے اسباب

قرون ثلاثہ کے زمانے میں دروغ گوئی (جھوٹ) کے پھیلنے کے اسباب اور اس کے اہداف ایک دوسرے سے جڑے ہوئے نظر آتے ہیں۔ کئی مرتبہ ایک ہی واقعے میں جھوٹ کے اسباب اور اس کے مقاصد دونوں شامل ہوتے ہیں۔ اگر واقعے کے سیاق و سباق کو دیکھا جائے تو جھوٹ کے اسباب سامنے آتے ہیں، اور اگر نتائج پر غور کیا جائے تو اس کے پیچھے چھپے مقاصد عیاں ہوتے ہیں۔ اس دور میں جھوٹ کے پھیلنے کے چند نمایاں اسباب درج ذیل ہیں:

1۔ سیاسی اختلافات

  • سیاسی اختلافات وہ بنیادی وجہ تھے جنہوں نے امت مسلمہ کو فرقوں میں تقسیم کر دیا اور آپس میں خون خرابے کی نوبت تک پہنچا دیا۔
  • یہ اختلافات حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت کے آخر میں شروع ہوئے اور بعد کے زمانوں میں شدت اختیار کر گئے۔

2۔ فکری اور مذہبی گمراہی

  • سیاسی فتنوں نے فکری اور مذہبی گمراہی کو جنم دیا اور انہیں ایک مذہبی اور شرعی رنگ دیا گیا۔
  • کئی گمراہ فرقے جیسے خوارج اور روافض انہی فتنوں سے وجود میں آئے اور اپنے باطل نظریات کو مقدس بنا کر امت میں اختلاف اور خونریزی کا سبب بنے۔

3۔ امراض باطنی

  • کفر، نفاق، حسد، کینہ اور دنیا کی محبت جیسی اندرونی بیماریوں نے لوگوں کو جھوٹ گھڑنے اور اسے عام کرنے پر اکسایا۔
  • ان بیماریوں کے ساتھ جب سیاسی اور مذہبی اختلافات کا امتزاج ہوا تو جھوٹ اور دروغ گوئی کے اثرات مزید خطرناک ہو گئے۔

4۔ مخصوص فرقوں کی حمایت

  • مخصوص گمراہ فرقوں کی حمایت کے لیے جھوٹ گھڑا گیا۔
  • علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے ذکر کیا کہ احمد بن عبداللہ جویباری فرقہ کرامیہ کی حمایت میں جھوٹی احادیث گھڑتا تھا، اور قاضی محمد بن عثمان نصیبی روافض کی تائید کے لیے روایتیں وضع کرتا تھا۔
    (میزان الاعتدال: 1/245، الضعفاء لابن الجوزی: 3/84، لسان المیزان: 3/444)

5۔ ترغیب و ترہیب

  • جھوٹ کا ایک مقصد یہ تھا کہ لوگوں کو اپنے فرقے کی طرف مائل کیا جائے، انہیں اجر کی امید دلائی جائے اور گناہ سے ڈرایا جائے۔
  • یہ عمل بعض نام نہاد صوفیوں نے بھی اختیار کیا، جو جھوٹے قصے اور واقعات گھڑتے تھے۔

6۔ مادی و معاشی فوائد

  • جھوٹ گھڑنے کا ایک بڑا سبب مادی اور مالی فوائد کا حصول تھا۔
  • قصہ گو اور واعظ جھوٹی کہانیاں اور جذباتی مرثیے سنا کر عوام سے مالی امداد لیتے تھے۔
  • حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے مطابق ابراہیم بن فضل اصفہانی بازار میں کھڑے ہو کر اپنی طرف سے جھوٹی احادیث گھڑ کر سناتا تھا۔
    (لسان المیزان: 1/13)

7۔ شخصی یا گروہی مفادات

  • کچھ افراد نے ذاتی یا گروہی مفادات کے لیے جھوٹی روایات وضع کیں۔
  • مثال کے طور پر نعیم بن حماد امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف جھوٹی روایات گھڑتا تھا، جبکہ احمد بن عبداللہ جویباری نے ان کی مدح میں بھی روایت وضع کی تھی۔
    (میزان الاعتدال: 7/4، 1/245)

جھوٹ کے پھیلنے کے اثرات

ان تمام عوامل سے ظاہر ہوتا ہے کہ جھوٹ کے پھیلاؤ کی بنیاد افراد کے اندرونی امراض تھے، لیکن سیاسی، گروہی، اور مادی مفادات نے اس کے اثرات کو مزید بڑھا دیا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے