مطالعہ تاریخ کے اصول و اہداف اور مبادیات

تاریخ کا مطالعہ: سبق، بصیرت، اور مستقبل

تاریخ کا مقصد

تاریخ کا مطالعہ محض کتابوں کو پڑھنا نہیں بلکہ اس سے سبق سیکھنا اور اپنے زمانے کے مسائل کو سمجھنا ہے۔ زندہ قومیں ماضی، حال، اور مستقبل کے درمیان ایک مضبوط تعلق قائم کرتی ہیں اور ان تینوں عناصر کو یکساں اہمیت دیتی ہیں۔

زندہ قوموں کی تاریخ فہمی

  • تاریخ کو پڑھنے، اس کے نتائج محسوس کرنے، اور مستقبل کے لیے لائحہ عمل ترتیب دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔
  • ہمارے معاشرے میں کچھ دانشور محض شہرت حاصل کرنے کے لیے ماضی کی شخصیات پر کیچڑ اچھالتے ہیں اور اسلامی تاریخ میں خامیاں تلاش کرتے ہیں۔ یہ رویہ قوم کو شعوری زوال کی طرف لے جاتا ہے۔
  • انسان کا حال اُس کے ماضی سے جڑا ہوتا ہے۔ ماضی کی شخصیات چاہے وفات پا جائیں، لیکن ان کے اثرات اور تذکرے معاشرے پر گہرا اثر ڈالتے ہیں۔

قرآن اور تاریخ کا تعلق

قرآن مجید نے تاریخ کو غیر معمولی اہمیت دی ہے:

  • قرآن، تاریخ انسانی کے ذریعے قوموں کی کامیابی اور ناکامی کے اصول بیان کرتا ہے۔
  • اخلاقی اور سماجی اصولوں کو اجاگر کرتا ہے اور ترقی و زوال کے اسباب واضح کرتا ہے۔
  • جیسا کہ ابن خلدون نے بھی اپنی تحقیقات میں قوموں کی کامیابی اور ناکامی کے اسباب بیان کیے ہیں۔

تاریخ کا مطالعہ: مقاصد اور طریقہ کار

تاریخ کو بے جا تنقید کے بجائے بصیرت اور اصلاح کے لیے پڑھنا چاہیے۔

علامہ محمود محمد شاکر کے مطابق:

  • ماضی کو حال سے جوڑنا۔
  • واقعات سے حقائق نکالنا۔
  • غیر جانبدار رہنا۔
  • مؤرخین کی غلطیوں کی اصلاح کرنا۔

مسلمانوں کی تاریخ: سیاسی اور علمی پہلو

مسلمانوں کی تاریخ میں دو اہم جہتیں ہیں:

1. سیاسی تاریخ

سیاسی حالات میں اتار چڑھاؤ معمول کی بات ہے۔

2. علمی تاریخ

مسلمانوں کی علمی ترقی سیاسی حالات یا حکومتی سرپرستی کی مرہون منت نہیں بلکہ آزادانہ طور پر پروان چڑھی۔

مغربی اور اسلامی تاریخ کا فرق

  • مغرب کی تاریخ افادیت (Utility) کے اصول پر مبنی ہے، جب کہ اسلامی تاریخ ایمانیات سے جڑی ہوئی ہے۔
  • مغربی مؤرخ کامیابی کو صرف مادی ترقی اور فائدے کے پیمانے سے ناپتے ہیں، جب کہ اسلامی مؤرخ کے نزدیک اخلاقی اور ایمانی پہلو زیادہ اہم ہیں۔
  • مسلم مؤرخ شخصیات کی کامیابیوں کے ساتھ ساتھ ان کی اخلاقی حالت کو بھی زیر بحث لاتا ہے، جو جدید مؤرخین کے نزدیک عیب سمجھا جاتا ہے۔

مطالعہ تاریخ کے آداب

  • کسی مرحوم شخصیت کی برائی کرنا یا گالیاں دینا مناسب نہیں۔
  • بلکہ ان کے لیے دعائے خیر کرنا اور ان کی کوتاہیوں کی نیک تاویل کرنا بہتر عمل ہے۔
  • تاریخی مطالعے میں تعصب سے بچنا ضروری ہے، کیونکہ تعصب جتنا زیادہ ہوگا، مطالعہ اتنا ہی کم مفید ہوگا۔

(مطالعہ تاریخ چند مبادیات، ڈاکٹر محمد عبدہ، ترجمہ: محمد زکریا)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے