نوافل اور سنتوں کا فرائض کی کمی پوری کرنے میں کردار
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ، جلد 1

سوال

کیا نوافل اور سنتیں قیامت کے دن فرائض کی کمی پوری کریں گی؟

جواب

جی ہاں، نوافل اور سنتیں (جیسے فجر سے پہلے دو رکعت، ظہر سے پہلے چار رکعت، فجر کے بعد دو رکعت اور عشاء کے بعد دو رکعت) قیامت کے دن فرائض میں کمی کو پورا کرنے کے لیے شمار کی جائیں گی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارکہ کے عموم سے یہ نوافل بھی فرائض کی کمی پوری کرنے میں شامل ہوں گے۔

حدیث مبارکہ:

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"قیامت کے دن بندے کے اعمال میں سب سے پہلے نماز کا حساب لیا جائے گا، اگر وہ درست ہوئی تو وہ کامیاب ہوگا، اور اگر خراب ہوئی تو ناکام ہوگا۔ پھر اگر فرائض میں کمی پائی جائے تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا: دیکھو، کیا میرے بندے کے اعمال میں کچھ نوافل ہیں جن سے فرائض کی کمی پوری کی جائے؟ پھر اسی بنیاد پر اس کے دیگر اعمال کا حساب ہوگا۔”

(ترمذی: 413، صحیح الألبانی)

نوافل کی اہمیت:

  • نوافل اور سنتیں فرائض کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اہم ہیں اور اللہ تعالیٰ نے ان کے ذریعے فرائض کو مکمل کرنے کا وعدہ فرمایا ہے۔
  • خاص طور پر وہ نوافل جو فرائض کے آگے پیچھے ادا کیے جاتے ہیں، ان کی تاثیر زیادہ ہے کیونکہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مستقل سنت ہیں۔

حدیث قدسی میں نوافل کی فضیلت:

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

"میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں۔۔۔”

(صحیح بخاری: 6502)

نصیحت:

  • ہر مومن کو چاہیے کہ نوافل اور سنتوں کی پابندی کرے، خاص طور پر وہ نوافل جو فرائض کے ساتھ متصل ہیں (جیسے فجر سے پہلے اور بعد کی سنتیں، ظہر سے پہلے اور بعد کی سنتیں)۔
  • نوافل کی ادائیگی رضائے الٰہی اور قربت کا بہترین ذریعہ ہے اور ان کے ذریعے فرائض میں ہونے والی کوتاہیوں کو بھی پورا کیا جا سکتا ہے۔
  • لہذا، نوافل کو معمولی نہ سمجھا جائے، بلکہ ان کی پابندی کرکے دنیا و آخرت کی کامیابی حاصل کی جائے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے